براڈشیٹ کو لندن میں شریف فیملی کے وکلا کو 45 لاکھ روپے کیوں دینے پڑے؟

سابق وزیراعظم نواز شریف سپریم کورٹ میں سماعت کے بعد کمرہ عدالت سے باہر آ رہے ہیں۔ 4 دسمبر 2018

پاکستان کی لوٹی گئی دولت کا سراغ لگانے کے لیے جس برطانوی کمپنی کی خدمات حاصل کی گئی تھیں ، اس نے پاکستانی حکومت سے اگرچہ 5 ارب روپے سے زائد رقم وصول کی، لیکن دوسری جانب اس کمپنی کو تقریباً 45 لاکھ روپے شریف فیملی کو وکلا کی فیس کی مد میں ادا کرنا پڑے ہیں۔ شریف فیملی کی خفیہ دولت کی تلاش اس کمپنی کے ساتھ معاہدے میں شامل تھی۔

براڈ شیٹ کے وکلا نے رقم کی ادائیگی اور شریف فیملی کے وکلا نے رقم وصولی کی تصدیق کی ہے۔ تجزیہ کار اور وکلا کا کہنا ہے کہ یہ رقم شریف فیملی کو نہیں، بلکہ وکلا کی فیس کی مد میں ادا کی گئی ہے۔

وکلا کا کہنا ہے کہ براڈ شیٹ کی طرف سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کو فروخت کر کے انہیں ادائیگی کا جو دعویٰ دائر کیا گیا تھا، اس میں شریف خاندان کے وکلا کی فیس 20 ہزار پاؤنڈ کے قریب تھی جو اب براڈ شیٹ نے ادا کر دی ہے۔

برطانیہ میں براڈ شیٹ نے شریف فیملی کو رقم ایون فیلڈ اپارٹمنٹس اٹیچ کرنے کی درخواست عدالت سے واپس لینے پر لیگل فیس کے اخراجات کی مد میں ادا کی ہے۔

سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور بینظر بھٹو، سابق صدر آصف علی زرداری اور دیگر کے اثاتوں کا پتا چلانے کے لیے 1999 میں اثاثہ جات ریکوری سے متعلق برطانوی فرم براڈ شیٹ کی خدمات حاصل کی تھیں۔

SEE ALSO: پاکستان کی براڈشیٹ کو ڈھائی کروڑ ڈالرز سے زائد کی ادائیگی، معاملہ ہے کیا؟

مسلم لیگ (ن) کی مریم نواز کا کہنا ہے کہ ‏نواز شریف کے دشمنوں کو بقول ان کے پھر شکست ہوئی۔

برطانیہ میں موجود سینئر صحافی اطہر کاظمی نے کہا کہ اس معاملے پر سیاست کی جا رہی ہے لیکن درحقیقت یہ وکلا کی فیس کی ادائیگی تھی جو براڈ شیٹ نے کیس واپس لینے پر شریف فیملی کے وکلا کو ادا کی ہے۔

اطہر کاظمی کا کہنا تھا کہ براڈ شیٹ کو جب عدالتی حکم پر پاکستان کی طرف سے ادائیگی کی بات ہوئی تو انہوں نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹ سے متعلق اپنا کیس واپس لیا، جس کی وجہ سے انہیں ادائیگی کرنا پڑی۔

برطانیہ میں کام کرنے والے بیرسٹر امجد ملک نے کہا کہ براڈ شیٹ نے ایون فیلڈ کی پراپرٹی اٹیچ کروانے کی کوشش کی تھی، مگر اس میں انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ جس کی وجہ سے عدالتی اخراجات انہیں عدالتی حکم پر ادا کرنا پڑے ہیں۔

بیرسٹر امجد ملک نے کہا کہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹ اٹیچ کروانے کی کوشش کسی کے ایما پر کی گئی تھی اور اس مقصد کے لیے شریف خاندان نے وکلا کو فیس ادا کی تھی اور عدالت میں اس معاملے پر باقاعدہ سماعت بھی ہوئی تھی۔ عدالت نے اس معاملے پر براڈ شیٹ کا موقف مسترد کردیا تھا۔

وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے اس معاملے پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ براڈ شیٹ نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس اپنے پیسے کی ادائیگی کے لیے ضبط کروانے کی کوشش کی جو وہ ہار گئے اور قانون کے مطابق وکلا کا خرچ دینا پڑا۔