لودھراں: ضمنی انتخاب میں تحریکِ انصاف کے جہانگیر ترین کامیاب

فائل

غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق جہانگیر ترین ایک لاکھ 29 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کرکے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوگئے ہیں۔

پنجاب کے ضلع لودھراں میں قومی اسمبلی کی نشست پر بدھ کو ہونے والے ضمنی انتخاب میں پاکستان تحریکِ انصاف کے جہانگیر ترین نے کامیابی حاصل کرلی ہے۔

لودھراں سے قومی اسمبلی کے حلقے 'این اے-154' کے تمام پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹوں کی گنتی بدھ کی شب مکمل ہوگئی ہے جس کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق جہانگیر ترین ایک لاکھ 29 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کرکے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوگئے ہیں۔

غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے امیدوار صدیق بلوچ 90 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر آئے ہیں۔

ضمنی انتخاب میں 20 امیدواران میدان میں تھے لیکن اصل مقابلہ جہانگیر ترین اور صدیق بلوچ کے درمیان ہی متوقع تھا۔ حلقے میں پولنگ بدھ کی صبح آٹھ بجے شروع ہوئی تھی جو بغیر کسی وقفے کے شام پانچ بجے تک جاری رہی۔

حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد چار لاکھ 19 ہزار 183 ہے جن کے لیے 303 سے زائد پولنگ اسٹیشن بنائے گئے تھے۔ چالیس سے زائد پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا تھا۔

حلقے کے بیشتر مقامات پر پولنگ پرامن ماحول میں ہوئی تاہم بعض پولنگ اسٹیشنوں پر تحریکِ انصاف اور مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کے درمیان تلخ کلامی اور ہاتھا پائی کے واقعات بھی پیش آئے۔

کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے حلقے میں پولیس کے 3500 اور فوج کے دو ہزار اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔

صدیق بلوچ نے مئی 2013ء کے عام انتخابات میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے اس حلقے میں تحریکِ انصاف کے مرکزی سیکریٹری جنرل جہانگیر خان ترین کو شکست دے کر کامیابی حاصل کی تھی جس کے بعد وہ مسلم لیگ (ن) میں شامل ہو گئےتھے۔

جہانگیر ترین نے اپنے حریف کی کامیابی کو مبینہ دھاندلی قرار دیتے ہوئے الیکشن ٹریبونل میں چیلنج کیا تھا جس پر 26 اگست 2015ء کو ٹربیونل نے صدیق بلوچ کی قومی اسمبلی کی رکنیت ختم کر کے یہاں دوبارہ انتخاب کرانے کا حکم دیا تھا۔

الیکشن ٹربیونل نے انتخاب میں وسیع پیمانے پر بے ضابطگیوں کے علاوہ صدیق بلوچ کو جعلی تعلیمی اسناد رکھنے اور حقائق چھپانے کے الزام میں انتخابات میں حصہ لینے کے لیے تاحیات نااہل قرار دیا تھا۔

لیکن صدیق بلوچ نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا جس نے صدیق بلوچ کو تاحیات نااہل قرار دینے کا ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا۔