باجوڑ حملہ، پاکستان کا افغانستان سے احتجاج

فائل

حملے پر اسلام آباد میں افغانستان کے ناظم الامور سے احتجاج کیا گیا ہے جب کہ کابل میں پاکستانی سفیر نے بھی افغان وزارت خارجہ کے ساتھ اس معاملے پر بات کی ہے: پاکستانی دفتری خارجہ
پاکستان کی حکومت نے ہفتے کی صبح قبائلی علاقے باجوڑ میں سرحد پار سے دہشت گردوں کے حملے پر افغانستان سے احتجاج کیا ہے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے ہفتے کی شب جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حملے پر اسلام آباد میں افغانستان کے ناظم الامور سے احتجاج کیا گیا ہے جب کہ کابل میں پاکستانی سفیر نے بھی افغان وزارت خارجہ کے ساتھ اس معاملے پر بات کی ہے۔

ہفتہ کو علی الصباح پاکستانی فوج نے کہا تھا کہ سرحد پار سے شدت پسندوں نے باجوڑ ایجنسی میں 'ناؤ ٹاپ' کے علاقے میں ایک چوکی پر حملہ کیا جس میں ایک سکیورٹی اہلکار ہلاک اور دو شدید زخمی ہوگئے۔

پاکستانی گن شپ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے شدت پسندوں کے خلاف جوابی کارروائی کی گئی جس میں فوج کے دعوے کے مطابق 16 دہشت گرد مارے گئے۔

دفتر خارجہ کے بیان میں اس امید کا اظہار کیا گیا ہے کہ اس قسم کے واقعات کی روک تھام کے لیے افغان حکومت کی جانب سے مؤثر اقدامات کیے جائیں گے۔

بیان کے مطابق پاکستان تحمل کے ساتھ تعمیری بات چیت کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کی کوششیں جاری رکھے گا۔

دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے بعد افغان عہدیداروں کی طرف سے یہ الزام بھی سامنے آیا تھا کہ افغان علاقے میں پاکستانی گن شپ ہیلی کاپٹروں کی فائرنگ سے کم ازکم چار شہری ہلاک اور 10 زخمی ہوگئے۔

پاکستانی دفتر خارجہ نے اس الزام کو غلط قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان کی فضائی کارروائی میں صرف دہشت گردوں کو نشانہ بنایا گیا۔

دونوں ملکوں کے درمیان ماضی میں بھی سرحد پر ایک دوسرے کے علاقوں میں گولہ باری کے الزامات سامنے آتے رہے ہیں۔

پاکستانی حکام کا موقف رہا ہے کہ قبائلی علاقوں میں سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کی وجہ سے شدت پسند بھاگ کر افغان علاقوں میں چلے جاتے ہیں اور اکثر ان پر پھینکے جانے والے گولے افغان علاقے میں جا گرتے ہیں۔

پاکستانی حکام افغان حکومت سے یہ مطالبہ کرتے آئے ہیں کہ وہ بھی اپنی سرحد پر نگرانی کے موثر انتظامات کریں تاکہ جنگجوؤں کی آمد و رفت کو روکا جا سکے۔