تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ قوم پرست جماعتوں کی طرف سے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کے علاوہ اس موقع پر امن و امان کی بہتر صورتحال بھی صوبے کے لوگوں کے جمہوری عمل پر اعتماد کی عکاسی کرتی ہے۔
کوئٹہ —
پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے غیر حتمی نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں جس کے مطابق سب سے زیادہ کامیابی آزاد امیدواروں کے حصے میں آئی ہے جب کہ حکمران اتحاد کے امیدوار بھی قابل ذکر نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
ہفتہ کو بلدیاتی اداروں کی 4168 نشستوں کے لیے ووٹ ڈالے گئے جب کہ 2507 نشستوں پر امیدوار پہلے ہی بلا مقابلہ منتخب ہوچکے تھے۔
اتوار کو غیر سرکاری نتائج کے مطابق آزاد امیدواروں نے صوبے میں 657 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہیں۔ وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی نیشنل پارٹی نے 151، مسلم لیگ ن نے 144، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی نے 125، جمیعت علما اسلام فضل الرحمن گروپ نے 112، اختر مینگل کی پارٹی بی این پی نے 14 اور دیگر جماعتوں نے 134 نشستیں حاصل کیں۔
سینیئر صحافی و تجزیہ کار رضا الرحمن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں انتخابات کو جمہوری عمل میں ایک پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے صوبے کے عوام کے مسائل کو بہتر طور پر اجاگر کرنے اور ان کا حل تلاش کرنے کی کوششوں میں مدد ملے گی۔
’’پہلے بھی جب یہ نظام تھا ناظم اور نائب ناظم والا تو اس میں کافی حد تک لوگوں کے مسائل حل ہوتے تھے تو ابھی امید ہے کہ اقتدار کی نچلی سطح تک منتقلی سے مسائل کے حل میں بہت مدد ملے گی۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ قوم پرست جماعتوں کی طرف سے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کے علاوہ اس موقع پر امن و امان کی بہتر صورتحال بھی صوبے کے لوگوں کے جمہوری عمل پر اعتماد کی عکاسی کرتی ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے سرکاری نتائج کا اعلان دس دسمبر کو کیا جائے گا۔
ہفتہ کو بلدیاتی اداروں کی 4168 نشستوں کے لیے ووٹ ڈالے گئے جب کہ 2507 نشستوں پر امیدوار پہلے ہی بلا مقابلہ منتخب ہوچکے تھے۔
اتوار کو غیر سرکاری نتائج کے مطابق آزاد امیدواروں نے صوبے میں 657 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہیں۔ وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی نیشنل پارٹی نے 151، مسلم لیگ ن نے 144، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی نے 125، جمیعت علما اسلام فضل الرحمن گروپ نے 112، اختر مینگل کی پارٹی بی این پی نے 14 اور دیگر جماعتوں نے 134 نشستیں حاصل کیں۔
سینیئر صحافی و تجزیہ کار رضا الرحمن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں انتخابات کو جمہوری عمل میں ایک پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے صوبے کے عوام کے مسائل کو بہتر طور پر اجاگر کرنے اور ان کا حل تلاش کرنے کی کوششوں میں مدد ملے گی۔
’’پہلے بھی جب یہ نظام تھا ناظم اور نائب ناظم والا تو اس میں کافی حد تک لوگوں کے مسائل حل ہوتے تھے تو ابھی امید ہے کہ اقتدار کی نچلی سطح تک منتقلی سے مسائل کے حل میں بہت مدد ملے گی۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ قوم پرست جماعتوں کی طرف سے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کے علاوہ اس موقع پر امن و امان کی بہتر صورتحال بھی صوبے کے لوگوں کے جمہوری عمل پر اعتماد کی عکاسی کرتی ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے سرکاری نتائج کا اعلان دس دسمبر کو کیا جائے گا۔