پاکستان نے ملک میں 'کرسمس امن ٹرین' کے نام سے ایک خصوصی ریل گاڑی چلائی ہے جو جمعرات کو اسلام آباد سے روانہ ہونے کے بعد مختلف ریلوے اسٹیشوں پر ٹھہرتے ہوئے 31 دسمبر کو کراچی میں اپنے سفر کا اختتام کرے گی۔
جمعرات کو اس ٹرین کی اسلام آباد سے کراچی روانگی کے موقع پر منعقد ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اس خصوصی ٹرین کو چلانے کا مقصد امن و محبت کے پیغام کو پھیلانا اور مختلف مذاہب کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔
اس خصوصی ٹرین نے ایک ایسے موقع پر اپنے سفر کا آغاز کیا جب دو روز بعد دنیا کے دیگر ملکوں کی طرح پاکستان کی مسیحی برادری بھی کرسمس کا تہوار منائے گی۔
سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان کا آئین ہر شہری کو برابر کے حقوق کی ضمانت دیتا ہے اور ملک میں آباد تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کو اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزارنے کا قانونی تحفظ حاصل ہے۔
پاکستان میں مسیحی برادری کے ایک راہنما اور لاہور کیتھڈرل کے ڈین شاہد معراج نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ہر وہ قدم جو معاشرے میں لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لائے خوش آئند ہے۔
"ٹرین ایک ذریعہ بن سکتی ہے، یہ اپنے طور پر منزل تو نہیں ۔۔۔۔ تمام پاکستانی بلا امتیاز رنگ و نسل اور مذہب ایک ہیں اور سب نے مل کر پاکستان بنایا ہے تو یہ چھوٹی چھوٹی چیزیں یقیناً ایک بڑا فرق ڈال سکتی ہیں"۔
تاہم ان کے بقول ایسے عملی اقدام کو تواتر کے ساتھ جاری رکھنا ہو گا جو سماج کے مختلف طبقوں کے درمیان ہم آہنگی کا باعث بنیں۔
پاکستان میں دیگر مذاہب اور خاص طور پر مسیحی برادری کو امتیازی سماجی رویوں کا بھی سامنا رہتا ہے۔
ایک روز قبل ہی انسانی حقوق کے بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ پاکستان میں اکثر ایسے واقعات پیش آتے رہتے ہیں جو ملک میں توہین مذہب کے قوانین سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور لوگوں کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی حوصلہ افزائی کا باعث بنتے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیمیں حکومت سے اس قانون کے غلط استعمال کو روکنے کے حوالے سے اقدامات کا مطالبہ کرتی رہی ہیں۔
تاہم حکومت عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں کہ ملک میں بسنے والے تمام شہریوں کے حقوق برابر ہیں اور خاص طور پر غیر مسلم برادری کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے اور غیر مناسب سماجی رویوں سے تحفظ دینے کے حوالے سے بھی خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔