لاہور: پولیس اور منہاج القرآن کے کارکنوں میں تصادم، آٹھ ہلاک

منگل کو علی الصبح ہونے والی اس کارروائی میں آٹھ افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں جب کہ دو درجن سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہیں۔
پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں پولیس کی طرف سے تحریک منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک کے قائد طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر سے حفاظتی رکاوٹیں ہٹانے کے بعد سے شروع ہونے والے قضیے میں کم ازکم پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔

پولیس نے منگل کو علی الصبح ماڈل ٹاؤن کے علاقے میں واقع اس رہائش گاہ کے سامنے رکاوٹیں ہٹانا شروع کیں جس کی پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں نے مزاحمت کی۔

پولیس نے لوگوں کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ اور لاٹھی چارج بھی کیا جب کہ دوسری جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا۔

کینیڈا میں مقیم طاہر القادری نے 23 جون کو پاکستان آ کر حکومت کے خلاف احتجاج شروع کرنے کا اعلان کر رکھا تھا۔

مقامی ذرائع ابلاغ سے کینیڈا سے گفتگو کرتے ہوئے طاہر القادری کا کہنا تھا کہ ان کے کارکنوں کے خلاف پولیس نے ’’بدترین کارروائی‘‘ کی اور ان کے بقول ہلاکتوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

"میری آمد سے قبل لوگوں کو ہراساں کرنے کے لیے یہ سب کیا گیا تاکہ لوگ ان (حکومت) کی لوٹ مار کے خلاف نہ اٹھیں۔"

پنجاب کے وزیر قانون نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ طاہرالقادری کے گھر اور ان کے ادارے کے دفتر کے باہر حفاظتی رکاوٹیں لگا کر ان کے بقول علاقے کو "نوگو ایریا" بنادیا گیا تھا جس کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔

"حفاظتی بیریئرز اگر حفاظتی نقطہ نظر سے لگائے جائیں تو اس پر کوئی اعتراض نہیں۔۔۔ طاہر القادری کی واپسی کے انتظامات کے پیش نظر وہاں پولیس کو روک کر پرائیوٹ ملیشیا کو کھڑا کر دیا گیا اس علاقے کو عملاً نو گو ایریا بنا دیا گیا۔"

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ منہاج القرآن کے کارکنوں نے پولیس پر پہلے فائرنگ کی جس پر پولیس کو جوابی کارروائی کرنا پڑی۔

ادھر پولیس حکام کے مطابق اس واقعے میں 29 اہلکار زخمی ہوئے جن میں دو کی حالت تشویشناک ہے۔

پولیس کے مطابق اس واقعے کے بعد 63 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور وہاں سے فرار ہونے والوں کو پکڑنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

دریں اثناء لاہور میں ہونے والے اس واقعے پر ملک کے مختلف شہروں میں منہاج القرآن کے کارکنوں نے احتجاجی دھرنے دیے جن میں خواتین اور بچوں کی بھی ایک بڑی تعداد شریک ہے۔

حزب مخالف کی جماعتوں کی طرف سے بھی ماڈل ٹاؤن واقعے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے اس واقعے پر حکام سے رپورٹ طلب کی ہے۔

طاہرالقادری نے انتخابی اصلاحات کے مطالبے کے ساتھ لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو لے کر لاہور سے اسلام آباد تک لانگ مارچ کیا اور پارلیمنٹ کے قریب متعدد روز تک دھرنا دیے رکھا۔