پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں اتوار کی دوپہر مسیحی عبادت گاہ کے قریب دو بم دھماکوں میں کم از کم 15 افراد ہلاک اور 70 کے قریب زخمی ہو گئے۔
لاہور میں مسیحی برادری کے علاقے یوحنا آباد میں لوگوں کی بڑی تعداد چرچ میں عبادت کے لیے موجود تھی کہ اس کے باہر یکے بعد دیگر دو دھماکے ہوئے۔
فوری طور پر پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار جائے وقوع پر پہنچ گئے جہاں سے زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا۔
ہلاک و زخمی ہونے والوں میں پولیس اہلکار، خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جب کہ زخمیوں میں اکثر کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
دھماکے کے وقت چرچ میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی اور اس واقعے کے فوراً بعد لوگوں نے یہاں سے دو مشتبہ افراد کو پکڑا اور انھیں شدید زدو کوب کرتے ہوئے اطلاعات کے مطابق موت کے گھاٹ اتار دیا۔
لاہور کے مختلف علاقوں میں مسیحی برادری کے لوگ بم دھماکوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے اور اس دوران مشتعل افراد نے توڑ پھوڑ بھی کی۔
ملک کے مختلف شہروں میں مسیحی برادری نے اس واقعے کے خلاف مظاہرے کیے ہیں جہاں بعض علاقوں میں ان کی پولیس سے جھڑپ کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے منسلک شدت پسند تنظیم جماعت الاحرار نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے بم دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے اس میں ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا اور صوبائی حکومت کو سکیورٹی مزید سخت کرنے کی ہدایت کی ہے۔
پاکستان میں اس سے قبل بھی مسیحی برادری کی عبادت گاہوں پر بم حملے ہو چکے ہیں۔
حالیہ مہینوں میں شدت پسندوں کے خلاف پاکستانی سکیورٹی فورسز نے بھرپور کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں جس سے ایک دہائی سے زائد عرصے سے دہشت گردی کے شکار ملک میں پرتشدد کارروائیوں میں قابل ذکر کمی دیکھنے میں آئی ہے۔