پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ میں 30 مئی کو منعقد ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے لیے تقریباً تین ہزار کے قریب پولنگ اسٹیشوں کو"نہایت حساس" جبکہ لگ بھگ چار ہزار کو "حساس قرار" دیا گیا ہے۔
اس بات کا اعلان پاکستان الیکشن کیمشن کی طرف سے ایک اعلامیے میں کیا گیا ہے۔
تاہم الیکشن کمیشن کی طرف سے اس بات کی تفصیل بیان نہیں کی گئی کہ انتہائی حساس اور حساس قرار دئیے گئے پولنگ اسٹیشن میں سکیورٹی کے حوالے سے کیا انتظامات کیے جائیں گے۔
مقامی حکومتوں سے متعلق امور پر نظر رکھنے والے تجزیہ کار زاہد سلیم نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی کے حوالے سے خدشات کو مد نظر رکھتے ہوئے پولنگ اسٹیشن کو انتہائی حساس اور حساس قرار دیا جاتا ہے۔
"اصل میں سکیورٹی نافذ کرنے والے اداروں کی تعیناتی سکیورٹی خدشات کو مد نظر رکھ کر کی جاتی ہے کہ وہاں پر رینجرز، فوج یا پولیس کے اہلکاروں کو زیادہ تعداد میں تعینات کیا جائے، کیونکہ انہیں اس کا اندازہ ہوتا ہے کہ کون سے پولنگ اسٹیشن زیادہ حساس ہیں اور یہاں پر امن و امان کا خطرہ ہو سکتا ہے"۔
تاہم انہوں نے کہا کہ الکیشن کیمشن کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ ان پولنگ اسٹیشنز پر سکیورٹی کو بہتر کرنے کے حوالے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی خدمات حاصل کر سکتا ہے۔
"الیکشن کمیشن کے پاس اس حوالے سے اختیار ہے کہ وہ ریاست کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کہہ سکتا ہے کہ یہاں (حساس پولنگ اسٹیشنز پر ) زیادہ سکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا جائے"۔
صوبے میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں دیہی اور محلہ کونسل اور تحصیل کونسل کے لیے ارکان کا انتخاب عمل میں آئے گا۔ جن کی تعداد چالیس ہزار سے زائد بتائی جاتی ہے۔
ان میں خواتین، نوجوانوں، مزدورں، کسانوں اور غیر مسلم برادری کے لیے بھی نشستیں مختص کی گئی ہیں۔
ان انتخابات کے لیے تقریباً 11,000 پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے ہیں۔
تحصیل اور ضلع کونسل کے ارکان کے انتخابات جماعتی جبکہ دیہی اور محلہ کونسل کے انتخابات غیر جماعتی بنیادوں پر ہوں گے۔