برطانوی انتخابات: کشمیر نژاد امیدواروں کی کامیابی پر خوشی کی لہر

  • روشن مغل
اس مرتبہ حکمران جماعت ٹوری پارٹی کی طرف سے دوسری جماعتوں کی نسبت ایشیائی باشندوں کو سب سے زیادہ 36 ٹکٹ جاری کئے گئے تھے جبکہ لیبر کی طرف سے 35 ایشیائی نژاد اُمیدواروں کو ٹکٹ دیے گئے۔

برطانیہ میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے دس پاکستانی نژاد امیدواروں میں سے چھ کا تعلق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے ہے۔

دارالعوام یا ہاﺅس آف کامنز کے رکن بننے والے پانچ امیدوار خالد محمود، شبانہ محمود، ناز شاہ، نصرت غنی اور عمران حسین پاکستانی کشمیر کے جنوبی ضلع میرپور اور عطاءالرحمن چشتی مظفرآباد سے تعلق رکھتے ہیں۔

رحمٰن چشتی اور نصرت غنی حکمران جماعت کنزرویٹو (ٹوری) پارٹی کے ٹکٹ پر گلنگ گھم اور ویلڈن، خالد محمود اور شبانہ محمود آبادی کے اعتبار سے برطانیہ کے دوسرے بڑے شہر برمنگھم سے ناز شاہ اور عمران حسین چھوٹا پاکستان کہلانے والے برطانوی شہر بریڈ فورڈ سے حزب مخالف لیبر پارٹی کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے ہیں۔

اس سے قبل 2010ء کے عام انتخابات میں چھ پاکستانی نژاد اُمیدوار کامیاب ہوئے تھے جن میں سے تین کا تعلق پاکستانی کشمیر سے تھا۔ لیبر پارٹی کے خالد محمود نے مسلسل تیسری مرتبہ کامیابی حاصل کی ہے جبکہ شبانہ محمود، نصرت غنی اور عطاءالرحمن چشتی دوسری مرتبہ، ناز شاہ اور عمران حسین پہلی بار کامیاب ہوئے ہیں۔

اس مرتبہ حکمران جماعت ٹوری پارٹی کی طرف سے دوسری جماعتوں کی نسبت ایشیائی اُمیدواروں کو سب سے زیادہ چھتیس ٹکٹ جاری کئے گئے تھے جبکہ لیبر کی طرف سے پینتیس ایشیائی اُمیدواروں کو ٹکٹ دیے گئے۔

کشمیری نژاد اُمیدواروں کی کامیابی پر پاکستانی کشمیر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور کامیاب ہونے والے اُمیدواروں کے عزیز و اقارب ٹیلی فون اور سوشل میڈیا کے ذریعے انہیں مبارکباد دے رہے ہیں۔ پاکستانی کشمیر کے وزیر اعظم چوہدری عبدالمجید وزراء میاں عبدالوحید اور مطلوب انقلابی کی طرف سے بھی کامیاب اُمیدواروں کو مبارکباد دی گئی ہے۔

بریڈفورڈ سے کامیاب ہونے والے عمران حسین کے میرپور میں آبائی گھر میں اتوار کے روز جشن کی تقریب منعقد کی گئی۔

برطانیہ میں ہونے والے انتخابات کو تنازع کشمیر کے عدسے سے بھی ضرور دیکھا جاتا ہے۔

کشمیر پر کئی کتابوں کے مصنف کشمیرنژاد برطانوی شہری عبداللہ زید نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ٹوری پارٹی کی کشمیر پر بڑا واضح موقف رکھتی ہے کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ذریعے حل ہونا چاہیئے اور ان کے دوبارہ اقتدار میں آنے سے ہو سکتا ہے اس مسئلے کے حل میں مدد ملے۔

"ان (کنزرویٹو) کا ریکارڈ بتاتا ہے کہ یہ اس مسئلے پر اپنا دباؤ ضرور بڑھائیں گے۔ پچھلی دفعہ انھوں نے انڈیا کو واضح طور پر کہا کہ (اقوام متحدہ کی) قرارداد پر عمل کریں۔"

سات مئی کو پارلیمنٹ اور لوکل کونسلوں کے الیکشن بیک وقت منعقد ہوئے اور ان میں بھی کئی پاکستانی نژاد اُمیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے۔

برطانیہ میں کل بارہ لاکھ پاکستانی تارکین وطن مقیم ہیں جن میں آٹھ لاکھ سے زائد کشمیری نژاد برطانوی باشندے بھی شامل ہیں۔ ان کی اکثریت کا تعلق پاکستانی کشمیر کے جنوبی ضلع میرپور اوراس کے گردونواح کے علاقوں سے ہے۔