پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں کئی ماہ سے جاری خشک سالی کی وجہ سے جنگلوں میں لگنے والی آگ سے جنگلی حیات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
پاکستانی کشمیر کے محکمہ جنگلی حیات کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ جنگلوں میں لگی آگ سے جنگلی حیات کے مسکن تباہ ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے وہ غیر موافق علاقوں کی طرف ہجرت کر گئے ہیں۔
محکمہ جنگلی حیات کے ناظم نعیم ڈار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کنٹرول لائن پر واقع سیاحت کے لئے مشہور وادی نیلم میں لگی آگ نے وسیع رقبے پر پھیلے جنگلات کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے جہاں محکمے کی طرف سے جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے محفوظ کیے گیے علاقے آگ کی زد میں آ کرخاکستر ہو گئے ہیں۔
پاکستانی کشمیر میں زیادہ تر جنگلات کنٹرول لائن کے قریبی علاقوں میں واقع ہیں جہاں گزشتہ دو ماہ کے دوران پاکستان اور بھارت کی افواج کے درمیان شدید فائرنگ اور گولہ باری کا تبادلہ ہو تا رہا۔ فائرنگ کے یہ واقعات 18 سمتبر کو بھارتی کشمیر کے علاقے اوڑی میں بھارتی فوج کے ایک ہیڈکوارٹر پر دہشت گردوں کے مشتبہ حملے کے بعد سامنے آئے جس میں 18 بھارتی فوجی مارے گئے تھے۔
حکام کا دعویٰ ہے کہ وادی نیلم کے جنگلات میں لگنے والی آگ کی بڑی وجہ کنٹرول لائن پار سے ہو نے والی گولہ باری تھی۔ تاہم عینی شاہدوں کے مطابق کنٹرول لائن کے دونوں اطراف کے جنگلات آگ کی زد میں ہیں اور اکتوبر کے مہینے میں لگنے والی اب بھی بھڑک رہی ہے جس کے باعث جنگلی حیات کو پہنچنے والے نقصان کے علاوہ فضا میں دھواں پھیلنے سے لوگوں میں سانس کی بیماریاں بڑھ گئی ہیں۔
جنگلی حیات کے تحفظ پر مامور عابدحسین شاہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ لوگوں میں جنگلات کے تحفظ اور اس میں رہنے والے جانوروں کی اہمیت کا شعور نہ ہو نے کی وجہ بھی اکثر لوگ جنگلوں میں آگ لگا دیتے ہیں تاکہ مال مویشیوں کے لئے گھاس حاصل کر نے کے لئے جنگل کی زمین پر قبضہ کیا جائے اور ان کے بقول یہ بھی سمجھا جا تا ہے کہ جلنے کے بعد زمین سے زیادہ اچھی گھاس حاصل ہو تی ہے۔
کنٹرول لائن پر واقع چکوٹھی قصبے سے متصل بھارتی کشمیر کے علاقے اُوڑی کے جنگلات بھی آگ کی لپیٹ میں ہیں جن سے کنٹرول لائن کے دونوں اطراف دھوئیں کے بادل چھائے ہو ہوئے ہیں جبکہ کنٹرول لائن پر بچھائی گئی بارودی سرنگو ں کے آگ کی زد میں آکر پھٹنے سے علاقے میں خوف و ہراس پیدا ہو رہا ہے۔
چکوٹھی قصبے کے مرکز صحت کے ڈاکٹر طاہر رحیم بتاتے ہیں ہیں کہ خشک سالی سے لگنے والی آگ کے دھوئیں اور گرد وغبار کے باعث بیماریوں میں اضافہ ہوا ہے۔
پاکستانی کشمیر کے محکمہ جنگلات کے حکام کا کہنا ہے کہ وادی نیلم کے کچھ علاقوں میں محکمے کے اہکاروں نے آگ پر قابو پا لیا ہے۔ لیکن کنٹرول لائن پار سے ہو نے والی فائرنگ اور گولہ باری کی وجہ سے آگ بجھانے کا عمل متاثر ہوا۔
خیال رہے کی پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کا زیادہ تر علاقہ جنگلات سے ڈھکے پہاڑوں پر مشتمل ہے جہاں کھیتی باڑی اور مال مویشی پالنا دیہی معیشت کی بنیاد ہیں اور اس کا مکمل انحصار بارشوں پر ہے۔ لیکن تین ماہ سے بارشیں نہ ہو نے کی وجہ سے موسم سرما کی فصلوں کی کاشت تاخیر بھی کسانوں کی پریشانی کا باعث بنی ہے۔
تاہم محکمہ موسمیات نے ہفتہ کو دیر گئے یہاں بارش اور برفباری کی پیش گوئی کی ہے۔