کراچی: جماعت اسلامی کا بائیکاٹ، کئی دیگر جماعتوں کا احتجاج

کراچی میں ایک پولنگ اسٹیشن کا منظر

جماعت اسلامی نے کراچی اور حیدرآباد میں عام انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے جب کہ ن لیگ اور تحریکِ انصاف نے نتائج تسلیم نہ کرنے کی دھمکی دی ہے
پاکستان کی مذہبی سیاسی جماعت جماعت اسلامی نے کراچی اور حیدر آباد میں عام انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے جب کہ متحدہ قومی موومنٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے بھی کراچی میں انتخابی عمل میں جانبداری اور بے ضابطگیوں کے الزامات لگائے ہیں۔

ہفتہ کو ملک بھر میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے لیے ووٹ ڈالنے کا آغاز صبح آٹھ بجے ہوا لیکن کراچی کے بعض علاقوں میں یہ عمل چند گھنٹوں کی تاخیر سے شروع ہوا جس کی وجہ یہاں پولنگ عملے کو سامان کی عدم فراہمی بتایا گیا۔

لوگوں کی قابل ذکر تعداد صبح ہی سے پولنگ اسٹیشنوں پر اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے لیے موجود تھی لیکن پہلے متحدہ قومی موومنٹ نے ایک پریس کانفرنس میں انتخابات میں جانبداری کا الزام عائد کیا اور پھر کچھ دیر بعد جماعت اسلامی نے کراچی اور حیدرآباد میں انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔

جماعت اسلامی کے امیر منور حسن نے دیگر رہنمائوں اور امیدواران کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ان کی جماعت سمجھتی ہے کہ کراچی اور حیدرآباد میں انتخابات ’’دھوکہ دہی‘‘ پر مبنی ہیں لہذا وہ ان کے امیدوار اس میں شریک نہیں ہوں گے۔

انھوں نے براہ راست متحدہ قومی موومنٹ پر الزام عائد کیا کہ ان کے لوگوں نے 150 سے زائد پولنگ اسٹیشنوں سے بیلٹ باکس اٹھا لیے۔

تاہم ایم کیو ایم نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

جماعت اسلامی نے پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد کراچی میں صوبائی الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر احتجاجی دھرنا دینے جب کہ پیر کو ہڑتال کا اعلان کیا۔

بعد ازاں سنی اتحاد کونسل اور مہاجر قومی موومنٹ نے بھی کراچی میں دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے انتخابی عمل کا بائیکاٹ کردیا۔

متحدہ قومی مومنٹ نے لیاری سے قومی اسمبلی کی ایک اور صوبائی اسمبلی دو نشستوں پر انتخاب کے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔

متحدہ کے رہنمائوں کے مطابق ان نشستوں پر ان کے پولنگ ایجنٹس پر تشدد کیا گیا اور انہیں علاقے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی۔

مسلم لیگ (ن) سندھ کے رہنما نہال ہاشمی ایڈوکیٹ اور پاکستان تحریکِ انصاف کے جنرل سیکریٹری اور کراچی سے قومی اسمبلی کی ایک نشست کے امیدوار ڈاکٹر عارف علوی نے بھی کراچی میں انتخابی عمل پر تحفظات ظاہر کرتے ہوئے انتخابی نتائج تسلیم نہ کرنے کی دھمکی دی۔

دونوں رہنمائوں میں کراچی میں ایم کیو ایم پر دھاندلی کے الزامات عائد کیے۔

اس سے قبل ایم کیو ایم کے ایک مرکزی رہنما فاروق ستار نے پریس کانفرنس میں الزام لگایا کہ ایک منصوبہ بندی کے تحت ان کی جماعت کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔

’’ کراچی میں جو صورتحال سامنے آئی ہے وہ یہ کہ یہاں ایم کیو ایم کے مینڈیٹ پر شب خون مارا جا رہا۔ ایم کیو ایم کے ووٹرز کو ووٹ ڈالنے سے روکا جا رہا ہے ایم کیو ایم کے مینڈیٹ کو ہائی جیک کیا جارہا ہے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ مختلف پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈالنے کی رفتار کو مبینہ طور پر سست کیا جا رہا ہے اور جانبداری سے کام لیتے ہوئے ’’مخصوص جماعتوں کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے اور وہاں جعلی ووٹ بھگتائے‘‘ جا رہے ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک سینیئر رہنما تاج حیدر نے بھی کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مختلف حلقوں میں بے ضابطگیوں کی شکایت کی ہے۔ انھوں نے بھی کسی کا نام لیے بغیر دھاندلی کا الزام لگایا ہے۔

دریں اثناء چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم نے کراچی میں پولنگ کے عملے کو دھمکانے اور ووٹنگ سے متعلق مواد کو پولنگ اسٹیشن تک لے جانے والی گاڑیوں کو یرغمال بنانے کے واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے کور کمانڈر کراچی اور ڈی جی رینجرز سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔