کراچی: اسماعیلیوں کی بس پر فائرنگ، 45 افراد ہلاک

فائرنگ کا نشانہ بننے والی بس

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں 16 خواتین بھی شامل ہیں جب کہ درجن سے زائد زخمیوں میں اکثر کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

پاکستان کے اقتصادی مرکز کراچی میں بدھ کی صبح نامعلوم مسلح افراد کے ایک بس پر حملے میں کم ازکم 45 افراد ہلاک اور ایک درجن سے زائد زخمی ہو گئے۔

بتایا جاتا ہے کہ صفورا چورنگی کے علاقے میں پیش آنے والے اس واقعے میں مرنے والوں کا تعلق اسماعیلی برادری سے ہے جو اس بس پر سوار ہو کر اپنے جماعت خانے جا رہے تھے۔

سندھ پولیس کے سربراہ غلام حیدر جمالی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ "تین موٹرسائیکلوں پر سوار چھ حملہ آور بس میں گھسے اور وہاں انھوں نے بلاامتیاز فائرنگ کی۔"

ان کا کہنا تھا کہ جائے وقوع سے ملنے والے ابتدائی شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ حملہ آوروں نے 9 ایم ایم کے پستول سے لوگوں کو نشانہ بنایا۔ ان کے بقول اس واقعے میں وہی لوگ ملوث ہو سکتے ہیں جنہوں نے حالیہ دنوں میں پولیس کے دو افسران کو مختلف واقعات میں موت کے گھاٹ اتارا۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں 16 خواتین بھی شامل ہیں جب کہ درجن سے زائد زخمیوں میں اکثر کی حالت تشویشناک ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی "روئٹرز" کے مطابق اس واقعے کی ذمہ داری شدت پسند گروپ جنداللہ نے قبول کرتے ہوئے ایسے مزید حملوں کی دھمکی بھی دی ہے۔

پاکستان میں اسماعیلی برادری کی ایک قابل ذکر تعداد موجود ہے اور یہ برادری پرامن اور صلح جو تصور کی جاتی ہے۔

اس برادری پر اس نوعیت کا یہ پہلا ہلاکت خیز واقعہ ہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کی رپورٹ طلب کی ہے۔