پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں منگل کی صبح ایک اسکول کو کم شدت کے دستی بم سے نشانہ بنایا گیا تاہم اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے ایک اسکول پر دستی بم (کریکر) پھینکے اور موقع سے فرار ہو گئے۔
دھماکے کے وقت اسکول بند تھا لیکن اس خبر کے منظر عام پر آتے ہی علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور یہاں واقع دیگر تمام اسکولوں کو بھی اطلاعات کے مطابق بند کر دیا گیا۔
کراچی پولیس کے ڈی آئی جی ایسٹ منیر شیخ نے جائے وقوع پر صحافیوں کو بتایا کہ یہ واقعہ صبح چھ بج کر 50 منٹ پر پیش آیا۔
"ایک وقت میں انھوں نے دو کریکر پھینکے، ایک اسکول کے اندر گرا اور ایک باہر سڑک پر۔ اس میں بال بیرنگ نہیں تھے اور اس کا مقصد خوف و ہراس پھیلانا تھا۔"
بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دیسی ساختہ دستی بم میں دو سو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔
گزشتہ دسمبر میں پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد پورے ملک میں اسکولوں اور دیگر تعلیمی اداروں کی سکیورٹی کے لیے سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔
پشاور اسکول حملے میں 134 بچوں سمیت 150 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور اسے ملکی تاریخ کا بدترین دہشت گرد حملہ قرار دیا گیا۔
کراچی میں منگل کو پیش آنے والے واقعے کے بعد پولیس اور رینجرز کے اعلیٰ حکام نے بھی جائے وقوع کا معائنہ کیا جب کہ صوبائی وزیر تعلیم نثار کھوڑو نے اس واقعے کی تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔