ضلع سبی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نواب اکبر بگٹی قتل کیس میں تمام شخصیات کو 15 اگست کو پیش ہونے کا حکم دے رکھا تھا۔
پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے قوم پرست بزرگ بلوچ رہنما نواب اکبر بگٹی کے قتل کے مقدمے میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف اور سابق وزیر اعظم شوکت عزیز سمیت سات افراد کے ناقابل ضمانت ورانٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔
ضلع سبی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بدھ کو جن دیگر افراد کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ان میں سابق وفاقی وزیر داخلہ آفتاب شیرپاؤ، سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان جام محمد یوسف اور سابق گورنر اویس غنی بھی شامل ہیں۔
نواب اکبر بگٹی کے بیٹے جمیل بگٹی نے اپنے والد کے قتل کے خلاف سابق صدر پرویز مشرف سمیت سات افراد کے خلاف مقدمہ درج کروا رکھا ہے اور گزشتہ مہینے عدالت نے تمام نامزد افراد کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کرتے ہوئے انھیں 15 اگست کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔ لیکن ان میں سے کوئی بھی شخصیت حاضر نا ہوئی جس پر ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے۔
اقتدار سے علیحدہ ہونے کے بعد پرویز مشرف اور شوکت عزیز بیرون ملک چلے گئے تھے اور وہ اس وقت خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
اکبر بگٹی 26 اگست 2006ء کو کوہلو کے علاقے میں مبینہ طور پر ایک فوجی آپریشن کے دوران اپنے کئی مسلح ساتھیوں سمیت مارے گئے تھے۔ اُن کی ہلاکت پر ملک بھر میں پرتشدد احتجاجی مظاہرے کیے گئے تھے۔
ضلع سبی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بدھ کو جن دیگر افراد کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ان میں سابق وفاقی وزیر داخلہ آفتاب شیرپاؤ، سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان جام محمد یوسف اور سابق گورنر اویس غنی بھی شامل ہیں۔
نواب اکبر بگٹی کے بیٹے جمیل بگٹی نے اپنے والد کے قتل کے خلاف سابق صدر پرویز مشرف سمیت سات افراد کے خلاف مقدمہ درج کروا رکھا ہے اور گزشتہ مہینے عدالت نے تمام نامزد افراد کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کرتے ہوئے انھیں 15 اگست کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔ لیکن ان میں سے کوئی بھی شخصیت حاضر نا ہوئی جس پر ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے۔
اقتدار سے علیحدہ ہونے کے بعد پرویز مشرف اور شوکت عزیز بیرون ملک چلے گئے تھے اور وہ اس وقت خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
اکبر بگٹی 26 اگست 2006ء کو کوہلو کے علاقے میں مبینہ طور پر ایک فوجی آپریشن کے دوران اپنے کئی مسلح ساتھیوں سمیت مارے گئے تھے۔ اُن کی ہلاکت پر ملک بھر میں پرتشدد احتجاجی مظاہرے کیے گئے تھے۔