پاکستان میں حالیہ دہشت گرد حملوں اور خاص طور پر رواں ہفتے اسلام آباد میں اقتصادی تعاون تنظیم ’ای سی او‘ کے ہونے والے سربراہ اجلاس سے قبل وفاقی دارالحکومت میں سکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی ہے۔
یکم مارچ کو اسلام آباد میں ’ای سی او‘ کا سربراہ اجلاس ہونا ہے۔ واضح رہے کہ اس تنظیم میں پاکستان، ایران، ترکی، افغانستان، آذربائیجان، قازقستان، کرغستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان شامل ہیں۔
پیر کو وزیر داخلہ چوہدری نثار کی زیر قیادت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں اسلام آباد اور راولپنڈی میں سکیورٹی کے انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔
اس موقع پر ’فول پروف‘ سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے یکم مارچ کو اسلام آباد میں عام تعطیل کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
دہشت گردی کی حالیہ لہر کے بعد اسلام آباد میں سکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے اضافی چوکیاں قائم کی گئی ہیں جب کہ داخلی و خارجی راستوں کی نگرانی بھی بڑھا دی گئی ہے۔
اُدھر ملک بھر میں حال ہی میں شروع کیے گئے آپریشن ’ردالفساد‘ کے تحت عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔
وزیر مملکت برائے اُمور داخلہ بلیغ الرحمان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ دہشت گردی کی اس تازہ لہر کے خلاف نئے عزم سے کارروائی کی جا رہی ہے۔
’’پہلے بھی دہشت گردی کو ہم نے قبول نہیں کیا تھا اس کے خلاف جنگ کی تھی۔۔۔ پچھلے سالوں کی نسبت آج دہشت گردی بہت کم ہو چکی ہے یہ چند واقعات جو ہوئے یہ بہت افسوسناک ہیں لیکن ابھی پھر ہم ایک نئے عزم کے ساتھ متحرک ہو گئے ہیں اور اس کو نہیں چھوڑا جائے گا۔‘‘
گزشتہ ہفتے ہی پاکستانی فوج نے دہشت گردوں کے خلاف ایک نئے فوجی آپریشن ’ردالفساد‘ کا آغاز کیا تھا، جس کے تحت ملک کے طول و عرض میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔
صرف صوبہ پنجاب میں رینجرز نے 200 سے زائد سرچ آپریشنز کیے ہیں جن میں اب تک 700 سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔