وفاقی دارالحکومت میں پارلیمان کے سامنے لگ بھگ ایک ماہ سے حکومت مخالف جماعتوں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے لوگ دھرنا دیے ہوئے ہیں۔
دن گزرنے کے ساتھ ساتھ شاہراہ دستور کا یہ حصہ ایک چھوٹی خیمہ بستی کا منظر پیش کرنے لگا ہے جس میں مقیم افراد اپنے مطالبات کی منظوری تک یہیں رہنے پر مُصر ہیں۔
احتجاج دھرنے میں خواتین اور بچوں کی بھی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔ یہاں ہر طرف نصب خیموں میں موجود لوگ گپ شپ میں مصروف نظر آتے ہیں وہیں پاکستان عوامی تحریک نے بچوں کے لیے درس و تدریس کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے عارضی خیمہ اسکول بھی قائم کر لیے ہیں۔
یہاں تعلیمی سرگرمیوں کا انتظام و انصرام کرنے والے محمد ایوب بغدادی نے بتایا کہ دھرنے میں شریک لوگوں کے لیے یہ اسکول خوشی کا باعث ہیں کیونکہ بہت سے بچوں کی تعلیم کا حرج ہو رہا تھا جس کا کافی حد تک تدارک کر لیا گیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
انھوں نے بتایا کہ چھوٹے بچوں کے علاوہ بڑی جماعتوں کے طلبا کے لیے بھی یہاں انتظام کیا گیا ہے اور تدریس سے وابستہ رہنے والے دھرنے کے شرکا نے یہاں پڑھانا بھی شروع کر دیا ہے۔
حکومت اور پارلیمان میں موجود حزب مخالف کی جماعتیں احتجاج کرنے والے قائدین کے نمائندوں سے مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن اب تک صورتحال جوں کی توں ہے اور معاملہ فوری طور پر حل ہوتا نظر نہیں آتا۔
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان گزشتہ عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کے ساتھ وزیراعظم نواز شریف کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے آرہے ہیں جب کہ پاکستان عوامی تحریک کے قائد طاہر القادری وزیراعظم کے استعفے کے علاوہ نظام میں تبدیلی کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔
حکومت اور دیگر پارلیمانی جماعتیں وزیراعظم کے مستعفی ہونے کے مطالبات کو مسترد کر چکی ہیں اور اُن کا کہنا ہے کہ اس دھرنے سے ملک کی معیشت بہت نقصان پہنچ رہا ہے۔