پانچویں اسلام آباد ادبی میلے کا آغاز جمعہ کی شام وفاقی دارالحکومت میں ہوا۔ تین روز تک جاری رہنے والے اس ادبی میلے میں لگ بھگ 150 ممتاز پاکستانی اور بین الاقوامی مصنفین، علمی شخصیات، صحافی اور فن کار شرکت کر رہے ہیں۔
اس میلے کی منتظم آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی مینیجنگ ڈائریکٹر امینہ سید نے کہا کہ رواں سال اسلام آباد ادبی میلے میں 8 ممالک بشمول امریکہ، جرمنی، فرانس کینیڈا، سنگاپور اور اٹلی سے تعلق رکھنے والی شخصیات حصہ لیں گی۔
امینہ سید کا کہنا تھا کہ رواں سال منعقد ہونے والے اسلام آباد ادبی میلے کو پاکستان کے 70 سال سے منسوب کیا گیا ہے۔
اسلام آباد ادبی میلے میں ممتاز ادیب، شاعر اور صحافی 50 سے زائد سیشنز اور پروگراموں میں شرکت کریں گے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی مینیجنک ڈائریکٹر امینہ سید، جو کہ کراچی اور اسلام آباد لٹریچر فسٹیولز کی بانی بھی ہیں، کا کہنا ہے کہ ’’اسلام آباد لٹریچر فیسٹیول کا مقصد کتابوں، مصنفین، مطالعہ کی عادت اور اظہار کو فروغ دینا ہے۔‘‘
امینہ سید کا وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ یہ ادبی میلہ مقامی و بین الاقوامی ادیبوں اور قارئین کو باہمی ربط ضبط، تبادلہء خیالات، آپس میں بات چیت، مباحث اور مطالعہ کا فورم فراہم کرتا ہے۔
اسلام آباد ادبی میلے میں ’’گفت و شیند، انٹرویوز، مباحثے، مشاعرہ، ڈرامائی مطالعات، اور کتابوں کی رونمائی شامل ہے۔‘‘
افتتاحی تقریب کے بعد میلے کے پہلے روز ملک کے ممتاز ادیب اور شاعر احمد ندیم قاسمی کو خراج تحسین پیش کیا گیا، اس موقع پر عدلیہ اور عام آدمی کے حوالے سے بھی ایک خصوصی مکالمے کا انعقاد کیا گیا جس میں افراسیاب خٹک، اشرف جہانگیر قاضی اور بشریٰ گوہر نے شرکت کی۔