عالمی سطح پر تعلیم کی صورتحال سے متعلق اقوام متحدہ کی حال ہی میں جاری ہونے والی ایک جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جنہیں شعبہ تعلیم سے متعلق اہداف کے حصول کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا ہو گا۔
تعلیم کی صورت حال سے متعلق یہ رپورٹ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم، سائنس و ثقافت یعنی یونیسکو کی طرف سے جاری کی گئی ہے۔
اس رپورٹ کی تیاری میں یونیسکو کو اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یعنی یونیسف اور تنظیم کے دیگر ذیلی شعبوں کا تعاون حاصل رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ عالمی پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کی طرف پیش رفت میں تعلیم بہت اہم کردار ادا کر سکتی ہے تاہم اس مقصد کے لیے ایک نئی سوچ اپنانے کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں دو کروڑ چالیس لاکھ بچے ایسے ہیں جو اسکولوں سے باہر ہیں اور ان بچوں کو تعلیم کی فراہمی کا بندوبست کرنا ملک کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
پاکستان کے وفاقی وزیر مملکت برائے تعلیم محمد بلیغ الرحمٰن نے وائس آف امریکہ سے ایک خصوصی گفتگو میں کہا کہ دو سال قبل اسکول سے باہر بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا تھا تاہم ان کے بقول اب صورت حال بہتر ہو رہی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
"اس حوالے سے اضافہ ہو رہا تھا، 2012ء میں تقریباً دو کروڑ ساٹھ لاکھ بچے اسکولوں سے باہر تھے اور 2015ء میں یہ تعداد کم ہو کر دو کروڑ چالیس لاکھ ہو گئی ہے۔‘‘
انھوں نے کہا کہ نا صرف ملک میں بچوں کی تعلیم کی طرف توجہ دی جا رہی ہے بلکہ اسکولوں میں دیگر سہولتوں کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے۔
"اگر پورے ملک میں دو لاکھ لگ بھگ سرکاری اسکول ہیں تو پہلے 43 فیصد اسکولوں میں ٹوائلٹ نہیں تھے اور یہ شرح کم ہو گئی ہے اور اب صرف 28 فیصد اسکولوں میں یہ سہولت نہیں اور وہاں بھی یہ فراہم کرنے کے لیے تیزی سے کام کیا جا رہا ہے۔‘‘
بلیغ الرحمٰن نے کہا کہ تعلیم کے شعبہ میں ترقی کی راہ میں سب سے بڑا چیلنج وسائل کی کمی کا ہے۔
"سال 2012-13 میں تعلیم کے لیے پانچ سو ارب مختص کیے گئے تھے اور آج آٹھ سو ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔۔۔۔‘‘
تعلیم کے شعبے سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ ان ملکوں نے تعلیم کے شعبے میں ترقی کی ہے جنہوں نے کل قومی پیداوار کا چار فیصد یا زائد تعلیم کے لیے مختص کیا ہے اور پاکستان کو اپنی تعلیمی اہداف کے حصول کے تعلیم بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کرنا ہو گا۔
تاہم بلیغ الرحمٰن نے کہا کہ اب بھی پاکستان کو تعلیم کے لیے مالی وسائل کی فراہمی میں مزید اضافہ کرنا ہے تاکہ پائیدار ترقی کے مطلوبہ اہداف کے حصول کو ممکن بنایا جا سکے۔