عالمی اقتصادی فورم نے تحفظ و سلامتی کے تناظر میں سفر و سیاحت سے متعلق رپورٹ جاری کی ہے جس میں پاکستان کو دنیا کا چوتھا خطرناک ترین ملک قرار دیا گیا ہے۔
اس رپورٹ میں پاکستان کو 3.04 پوائنٹس دیے گئے ہیں جب کہ فہرست میں محفوظ ترین قرار دیے جانے والے ملک فن لینڈ کے 6.7 پوائنٹس ہیں۔
پاکستان کو ایک دہائی سے زائد عرصے تک بدترین دہشت گردی و انتہا پسندی کا سامنا رہا ہے جس دوران خودکش بم حملے اور بم دھماکے ایک معمول رہے۔ دہشت گردی کی اس لہر سے جہاں ہزاروں جانیں ضائع ہوئیں وہیں ملک کو اربوں ڈالر کا نقصان بھی برداشت کرنا پڑا اور اس کے تقریباً تمام ہی شعبہ ہائے زندگی بری طرح متاثر ہوئے۔
لیکن 2014ء کے وسط میں شدت پسندوں کے خلاف قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں فیصلہ کن فوجی کارروائی شروع کیے جانے کے بعد سے ماضی کی نسبت گزشتہ دو برسوں میں دہشت گردی کے واقعات میں قابل ذکر کمی دیکھی گئی۔
سیاحت کی ایک بڑی نمائندہ تنظیم "پاکستان ٹورازم ایسوسی ایشن" کے سابق صدر امجد ایوب نے جمعہ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں عالمی اقتصادی فورم کی رپورٹ کو اس منفی تاثر کا شاخسانہ قرار دیا جو پاکستان سے متعلق بیرونی دنیا میں پایا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں خاص طور پر سیاحوں کو اس طرح سے نشانہ نہیں بنایا گیا جیسے کہ بعض دیگر ممالک میں انھیں ہدف بنایا جاتا رہا، لیکن اس کے باوجود منفی تاثر کو زائل کرنے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر کوششیں دیکھنے میں نہیں آئیں۔
امجد ایوب کہتے ہیں کہ نجی شعبہ اپنی بساط کے مطابق اس ضمن میں کوششیں کر رہا ہے لیکن اس کے لیے حکومتی سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
"کم از کم (بیرون ملک) ہمارے سفارتخانوں کو چاہیے کہ وہ وقتاً فوقتاً ان ملکوں کے ٹور آپریٹرز کو ایجنٹس کو بلائیں انھیں بتائیں اور پاکستان کے دورے کروائیں اور دکھائیں کہ یہ کتنا محفوظ ملک ہے اس سے (منفی) تاثر زائل ہوگا۔"
گو کہ پاکستان کے شمالی علاقے میں بلند چوٹی نانگا پربت کے ایک بیس کیمپ پر جون 2013ء میں ہونے والے ایک حملے میں نو غیر ملکی سیاح ہلاک ہوگئے تھے، لیکن سیاحت کے شعبے سے وابستہ لوگوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو برسوں میں خاص طور پر مہماتی سیاحت کے لیے پاکستان آنے والوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ یہ ملک سیاحوں کے لیے اتنا خطرناک نہیں جتنا بیرونی دنیا میں سمجھا جا رہا ہے۔
حکومتی عہدیدار بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ سیاحوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے اقدام اور سیاحت کے فروخ کے لیے مختلف پہلوؤں پر پیش رفت کی وجہ سے ماضی کی نسبت سیاحتی مقامات پر مقامی و بین الاقوامی شہریوں کی تعداد بڑھی ہے۔
عالمی اقتصادی فورم کی رپورٹ کے مطابق محفوظ ترین ملکوں میں فن لینڈ کے بعد قطر، متحدہ عرب امارات اور آئس لینڈ کا نمبر ہے جب کہ خطرناک ترین ملکوں میں پاکستان سے پہلے یمن اور کولمبیا جبکہ نائیجیریا کو سرفہرست رکھا گیا ہے۔