بڑے پیمانےپر افغان پناہ گزینوں کو نکالنے کا سلسلہ معطل کریں:اقوام متحدہ

  • Ayaz Gul

پاکستان سے آجانے والے افغانوں کا قافلہ افغانستان کے صوبے ننگرہار پہنچ رہا ہے

اقوام متحدہ اور اسکے متعلقہ اداروں نے ایک بار پھر ان ملکوں سے جو افغان شہریوں کوواپس افغانستان بھیج رہے ہیں اپنی یہ اپیل دہرائی ہے کہ وہ سخت جاڑوں کے آغازاور افغانستان میں بدتر ہوتے ہوئے انسانی بحران کے پیش نظر بڑے پیمانے پر اپنے ہاں سے افغان شہریوں کو نکالنے کا سلسلہ فوری طور پر معطل کردیں۔

یہ اپیل ایسی اطلاعات آنے کے بعد کی گئی ہے کہ ایران اور پاکستان نے گزشتہ دو ماہ کے دوران مجموعی طور پر پانچ لاکھ سے زیادہ افغانوں کو اپنے ملکوں سے نکل جانےپر مجبور کیا ہے۔ اور نکالے جانے والوں کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

'ہم تو اویغور ہیں ہم افغانستان کیوں جائیں؟'

انٹرنیشنل آرگنائیزیشن فار مائیگریشن یا آئی او ایم نے منگل کے روز کہا کہ پاکستان سے کوئی پونے چار لاکھ افغان طورخم اور اسپن بولڈک کی سرحدی گزرگاہوں سے گزر کر وطن واپس پہنچے ہیں۔ افغانستان کے طالبان حکام نے پڑوسی ملک سے چار لاکھ سے زیادہ افغانوں کی واپسی کی اطلاع دی ہے۔

آئی او ایم کے افغانستان مشن کی سربراہ ماریا موئیٹا نے کہا کہ صورت حال خراب ہے اور زیادہ تر لوگوں نے ہمیں بتایا کہ انہیں اپنا سامان اور بچت پیچھے چھوڑکر پاکستان سے نکلنے پر مجبور کیا گیا۔

موئیٹا نے کہا کہ افغانستان آنے والے لوگوں کو سرحد پر اور پھر جہاں ان کی آباد کاری کی جائے، طویل المدت مدد کی ضرورت ہے۔ یہ ایک بڑا انسانی بحران ہے اور انکی مدد کے لئے فوری طور پر فنڈز کی ضرورت ہے۔

پاکستان کے سرکاری اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ جو افغان واپس چلے گئے ہیں یا واپسی کے عمل میں ہیں، وہ یہ کام رضاکارانہ طور پر کر رہے ہیں اور صرف سولہ فیصد ایسے ہیں جنہیں زبردستی بھیجاگیا ہے۔

SEE ALSO:  پاکستان سے افغٓانستان جانے والوں میں 60 فیصد بچے ہیں: اقوام متحدہ 

افغانستان کی طالبان حکومت ان افغانوں کے نکالے جانے کو مسترد کرتی ہے اور چاہتی ہے کہ ان کو واپس لیا جائے۔ لیکن اسلام آباد نے یہ کہتے ہوئے نکتہ چینی مسترد کر دی ہے کہ اس کارروائی کا ہدف وہ لوگ ہیں جو پاکستان میں غیر قانونی طور پر رہ رہے ہیں یا ویزا کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی وہاں ٹھہرے ہوئے ہیں۔

افغان میڈیا نے طالبان حکام کے حوالے سے خبر دی ہے کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران ایران سے ایک لاکھ بیس ہزار سے زیادہ پناہ گزین واپس بھیجے گئے ہیں۔ جن میں سے حکام کے بقول نوے فیصد لوگوں کو زبردستی نکالا گیا ہے۔

تہران نے سرکاری طور پر اس بارے میں کسی کارروائی کا اعلان نہیں کیا ہے لیکن ایرانی حکام حالیہ ہفتوں میں بار بار غیر قانونی طور پر مقیم افغانیوں کو نکالنے کے لئے کہہ چکے ہیں۔

پاکستان سے افغٓانستان جانے والے افغٓان مہاجرین اسپن بولڈک ، قندھار کے ایک رجسٹریشن آفس پر اپنے سامان کے ساتھ بیٹھے ہیں، فوٹﷺ اے ایف پی 20 نومبر 2023

پاکستان غیر قانونی طور پر مقیم افغانوں پر یہ الزام لگاتے ہوئے انہیں واپس افغانستان بھیجنے کے اپنے فیصلے کا دفاع کرتا ہے کہ پاکستان میں جنگجوؤں کے مہلک حملوں میں حالیہ اضافے میں انکا کردار ہے۔ طالبان حکام ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

تاہم حکام کا کہنا ہے کہ وہ چودہ لاکھ افغان پناہ گزین جن کے پاس رجسٹریشن کے ثبوت موجود ہیں،اس کارروائی کا ہدف نہیں ہیں۔اس ماہ کے اوائیل میں حکومت نے ان کی قانونی رہائشی کی حیثیت میں اکتیس دسمبر تک توسیع کردی ہے۔

اسکے علاوہ وہ آٹھ لاکھ سےزیادہ افغان بھی اس کارروائی کا ہدف نہیں ہیں جنہیں سابق افغان حکومت کے دور میں پاکستانی حکومت نے رجسٹر کیا تھا، جنکے پاس آئی او ایم کے منظور کردہ افغان شہریت کے کارڈز ہیں۔