ایران سے گیس درآمد کے منصوبے پر پیش رفت ممکن ہے:وزیر پٹرولیم

وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی

شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ آئندہ ماہ کے اوائل تک ان کی ایرانی وزیر پٹرولیم سے ملاقات متوقع ہے جس میں اس منصوبے سے متعلق معاملات کو ان کے بقول ٹھوس انداز میں آگے بڑھانے کے لیے بات چیت ہوگی۔
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے پٹرولیم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ حال ہی میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان تہران کے متنازع جوہری پروگرام پر عبوری معاہدے کے بعد پاکستان ایران گیس پائپ لائن کے منصوبے پر کام کرنے کے لیے حالات قدرے سازگار ہوگئے ہیں اور اب اس منصوبے کو آئندہ سال مکمل کیا جا سکتا ہے۔

بدھ کو وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ آئندہ ماہ کے اوائل تک ان کی ایرانی وزیر پٹرولیم سے ملاقات متوقع ہے جس میں اس منصوبے سے متعلق معاملات کو ان کے بقول ٹھوس انداز میں آگے بڑھانے کے لیے بات چیت ہوگی۔

’’قدغنوں کی وجہ سے مشکلات ضرور تھیں۔ اب جو یہ ہٹ رہی ہیں دیکھنے کی بات ہے کس حد تک ہٹتی ہے لیکن اس کا یقیناً ہمیں فائدہ ملے گا کہ فائننسنگ اور کانٹرکٹ کی آسانیاں ہو جائیں گی اور ہمیں امید ہے کہ منصوبہ جلد مکمل ہو جائے گا۔‘‘

تہران میں منگل کو وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ اور قومی سلامتی سرتاج عزیز نے ایرانی وزیر خارجہ سے ملاقات کی جس میں پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق گیس پائپ لائن منصوبے پر بھی بات چیت ہوئی اور دونوں رہنماؤں نے اس منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے بات چیت کے عمل میں تیزی لانے کا فیصلہ کیا۔

فائل فوٹو


امریکہ سمیت چھ عالمی طاقتوں کے درمیان مذاکرات کے بعد اتوار کو ایک معاہدہ طے پایا جس کے تحت تہران اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرے گا جس کے بدلے اس پر عائد اقتصادی پابندیوں میں نرمی کی جائے گی۔

امریکی عہدیدار پاکستان کو ایران سے گیس درآمد کرنے کی بجائے ’’زیادہ قابل عمل‘‘ منصوبوں پر کام کرنے کا مشورہ دیتے آئے ہیں۔

تاہم حزب اختلاف کی جماعت عوامی نیشنل پارٹی کے قانون ساز اور سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم اور قدرتی وسائل کے رکن عبدالنبی بنگش پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ حکومت کو اس منصوبے کو مکمل کرنا چاہیے۔

’’ایک تو برادر ملک کے ساتھ تعلقات کی بات ہے۔ پھر اپنی توانائی کی ضرورت، ہرجانہ اور پھر آپ کی خود مختاری کی بھی بات ہے۔ اسٹیٹ ٹو اسٹیٹ آپ نے معاہدہ کیا ہے۔ دنیا کو کیا منہ دکھائیں گے۔ آپ کو ہر صورت میں اس معاہدے کو پورا کرنا چاہیے۔‘‘

تہران اور اسلام آباد کے درمیان رواں سال ہونے والے معاہدے کے تحت اربوں ڈالر کا یہ گیس پائپ لائن منصوبہ 2014ء تک مکمل ہونا ہے اور اس کی خلاف ورزی کی صورت میں متعلقہ حکومت کو بھاری ہرجانہ ادا کرنا ہوگا۔

پاکستان میں امریکہ کے سفیر رچرڈ اولسن نے بدھ کو وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی خواجہ آصف سے ملاقات میں واشنگٹن کی طرف سے پاکستان میں توانائی کے بحران کے حل میں تعاون کی ایک بار پھر یقین دہانی کرائی۔ ملاقات میں گزشتہ ہفتے امریکہ میں ہونے والے انرجی ورکنگ گروپ کی سفارشات پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔

سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق پاکستان میں دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لیے امریکہ نےابتدائی طور پر دو کروڑ ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔ علاوہ ازیں توانائی کے شعبے میں پاکستان کی جاری معاونت کے سلسلے میں بجلی کی ترسیل گھروں میں بجلی کے استعمال کا صحیح اندازہ لگانے کے لیے اور بجلی کی چوری روکنے کے لیے سمارٹ میٹر نصب کرنے پر بھی امریکہ ایک کروڑ چالیس لاکھ ڈالرز خرچ کرے گا۔