پاکستان، ایران اپنی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے: اعلامیہ

گوادر

اجلاس میں پاکستان اور ایران کے مابین غیر قانونی تارکین وطن کے تدارک، بارڈر سیکیورٹی میں بہتری، دہشت گردی، منشیات و سمگلنگ کے خاتمے اور دونوں ممالک کے درمیان مفاہمتی یادداشتوں پر عملدرآمد کے پختہ عزم کا اعادہ کیا گیا

پاکستانی اور ایرانی حکام نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ دونوں ملک اپنی سرزمین کسی کو بھی دہشت گردی کے لئے ہرگز استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

کمیش کا اجلاس گوادر میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سرحدی صورتحال، سیکیورٹی معاملات، امیگریشن، بارڈر ٹریڈ، راہداری سسٹم اور تجارت کے حجم کو بڑھانے سے متعلق امور اور ان سے متعلق مشترکہ تجاویز و فیصلے زیر غور آئے۔

کوئٹہ میں صوبائی حکومت کے محکمہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری کئے گئے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان اور ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان کے درمیان پرانے روایتی اور ثقافتی تعلقات ہونے کے ساتھ ساتھ دونوں ملکوں کی ثقافت بھی مشترک ہے؛ اور یہ کہ، دونوں ممالک کے حکام اچھے تعلقات قائم کرنے پر متفق ہیں۔

اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ پاک ایران سرحد پر سیکیورٹی معاملات کو مزید بہتر بنانے کے لئے دونوں ممالک کے سیکیورٹی حکام اپنا کردار ادا کریں۔ اس سلسلے میں ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں رہنے سمیت بارڈر چیک پوسٹوں پر دہشت گردی کے حوالے سے سخت اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

اجلاس میں پاکستانی و ایرانی حکام نے دونوں ملکوں کی سرحد و دیگر امور کے حوالے سے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط بھی کئے جن پر پاکستانی اور ایرانی حکام نے اتفاق کیا ہے۔ ان مختلف مفاہمتی یادداشتوں پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔

اجلاس میں مشترکہ طور پر ذیلی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں جن میں ایرانی و پاکستانی حکام شامل ہیں۔ یہ کمیٹیاں پاک ایران بارڈر سے متعلق معاملات سمیت مختلف امور کی مانیٹرنگ کرکے پاکستان اور ایرانی حکام کو رپورٹ پیش کریں گے۔

اجلاس میں پاکستان اور ایران کے مابین غیر قانونی تارکین وطن کے تدارک، بارڈر سیکیورٹی میں بہتری، دہشت گردی، منشیات و سمگلنگ کے خاتمے اور دونوں ممالک کے درمیان مفاہمتی یادداشتوں پر عملدرآمد کے پختہ عزم کا اعادہ بھی کیا گیا۔

اجلاس میں متفقہ طور پر باہمی رابطوں کو فروغ دینے پر زور دیا گیا، جبکہ سمگلنگ کی روک تھام، پٹرول و دیگر اشیا کی قانونی درآمدات کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ اس مقصد کے لئے بلوچستان اور سیستان بلوچستان میں بارڈر پوائنٹ مارکیٹیں قائم کی جائیں گی۔