پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر عابد حسین نامی شخص نے صوبہ پنجاب کے وسطی ضلع نارووال میں قاتلانہ حملہ کیا جس کے دوران احسن اقبال پر دو گولیاں چلائی گئیں جو ان کے بازو میں لگیں۔
تفصیلات کے مطابق احسن اقبال ضلع پسرور کی تحصیل کنجرور میں ایک سیاسی کارنر میٹنگ سے خطاب کے بعد گاڑی میں بیٹھ رہے تھے کہ ایک نوجوان نے اچانک ان پر دو گولیاں چلائیں۔ جنہیں فوری طور پر نارووال کے ڈسٹرکٹ اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ڈی ایچ کیو اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنت نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
ڈی پی او نارووال عمران کشور نے احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کے واقعہ سے متعلق وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ پر فائرنگ کرنے والے شخص کو گرفتار کرلیا جس سے پولیس نے پستول بھی برآمد کرلی ہے۔
“ملزم نے 30 بور کے پستول سے 15 گز کے فاصلے سے فائرنگ کی۔ فائرنگ کرنے والا شخص مقامی ہے جس سے مزید تحقیقات کی جارہی ہیں”۔
ڈی پی او نارووال نے کہا کہ ملزم عابد حسین سے تفتیش جاری ہے۔ اس نے وفاقی ویر داخلہ پر کیوں فائرنگ کی، اس بارے میں کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہے۔ ڈی پی او کے مطابق شواہد اکٹھے کرنے کے کیے فرانزک ماہرین کی ٹیمیں بھی موقع پر پہنچ چکی ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے اس واقعہ کی رپورٹ انسپکٹر جنرل آف پنجاب پولیس سے طلب کر لی ہے جبکہ احسن اقبال کو پیجاب حکومت کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے لاہور کے سروسز اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے زخمی وزیر داخلہ احسن اقبال سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور اُن کی خریت دریافت کی۔
شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئیٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’’میں نے ابھی اُن (احسن اقبال) سے بات کی اور وہ پرعزم تھے۔”
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ جو بھی اس گھناؤنے فعل میں ملوث ہے اُسے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور مسلم لیگ (ن) اس طرح سے واقعے سے اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔
فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی احسن اقبال پر فائرنگ کی شدید مذمت کی۔
وزیر داخلہ پر حملے کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی طرف سے اس کی شدید مذمت کی گئی۔
اسلام آباد میں امریی سفارتخانے نے بھی ایک ٹویٹ کے ذریعے احسن اقبال پر حملے کی مزمت کی ہے۔
وزیر داخلہ پر یہ حملہ ایسے وقت ہوا جب مسلم لیگ (ن) کی موجودہ حکومت رواں ماہ کے اواخر میں اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرنے جا رہی ہے اور سیاسی جماعتیں ملک میں آئندہ عام انتخابات کی تیاری میں مصروف ہیں۔
واضح رہے فائرنگ کا واقعہ احسن اقبال کے سیاسی حلقے میں ہوا ہے جہاں وہ 2018 عام انتخابات کے سلسلے میں سیاسی سرگرمیوں میں شریک تھے۔