وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ غیر قانونی طریقے سے حاصل کیے گئے 86 ہزار سے زاہد پاکستان کے قومی شناختی کارڈز ’بلاک‘ کر دیئے گئے ہیں۔
اُنھوں نے جمعہ کو اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ جعلی و غیر قانونی طریقے سے حاصل کیے گئے پاکستانی شناختی کارڈز کو دہشت گرد بھی استعمال کرتے رہے ہیں۔
’’پاکستان کی شہریت پاکستان کا شناختی کارڈ اور پاکستان کا پاسپورٹ غیر ملکیوں کے حوالے کیا گیا، اس سوچ کے بغیر کہ اس کو جو غلط استعمال کرے گا وہ پاکستان کے ذمے پڑے گا یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے آفیشل پاسپورٹ آن ریکارڈ انسانی اسمگلنگ میں استعمال کیے گئے، جسے بیرونی ممالک ہمارے نوٹس میں لائے، پاکستان کے پاسپورٹ ہولڈر گویا پاکستان کے شہری دہشت گردی میں پکڑے گئے، وہ پاکستان کے شہری نہیں تھے مگر بدنامی پاکستان کی ہوئی یہ میں بیرون ملک بات کر رہا ہوں۔‘‘
پاکستان کے 10 کروڑ 10 لاکھ قومی شناختی کارڈز کی دوبارہ تصدیق کا عمل رواں سال شروع کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ رواں سال مئی میں بلوچستان میں افغان طالبان کے امیر ملا اختر منصور کی ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد یہ انکشاف ہوا تھا کہ انھوں نے ولی محمد کے نام سے پاکستان کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ حاصل کر رکھا تھا۔
اس انکشاف کے بعد کوائف کا اندراج کرنے والے پاکستان کے قومی ادارے ’نادرا‘ کی اہلیت اور جعل سازی سے شناختی کارڈ بنوانے کے عمل کے بارے میں سوالات اُٹھائے جانے لگے۔
جس پر وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے تمام شناختی کارڈز کی دوبارہ تصدیق کرنے کا اعلان کیا تھا۔
وزیر داخلہ نے جمعہ کو کہا کہ ملا منصور کے جعلی شناختی کارڈ کے معاملے کو اُن کے بقول پاکستان کے دشمن ملک اقوام متحدہ میں لے گئے اور اسلام آباد پر دباؤ میں اضافہ ہوا۔
’’ایک خاص طور پر ملا منصور کے شناختی کارڈ پر کیس چل رہا ہے اس معاملے کو ہمارے دشمن (عالمی فورم پر) لے کر گئے ہیں، وہ پاسپورٹ بنا کب 2005ء میں، مگر پاکستان پر اس وقت سارا دباؤ آ رہا ہے۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ شناخت کے اس عمل میں لوگوں نے بہت تعاون کیا۔
’’شناخت کے اس عمل میں ہم نے لوگوں سے مدد لی، ہم نے کسی محکمہ یا ایجنسی سے کام نہیں کرایا اس میں 86380 افراد کی لوگوں نے شناخت کی کہ یہ تو ہمارے خاندان کا حصہ نہیں ہیں اور یہ تقریباً سو فیصد درست ثابت ہو رہا ہے۔‘‘
وزیر داخلہ نے کہا کہ اُنھوں نے گزشتہ ساڑھے تین سال میں 32 ہزار سے زائد پاکستانی پاسپورٹ منسوخ کیے ہیں۔
’’جس ملک میں لاکھوں کی تعداد میں شناختی کارڈ لیے گئے خریدے گئے، بیچے گئے ۔۔۔ اس کے بعد پاسپورٹ بھی بنتے ہیں میں نے پچھلے ساڑھے تین سالوں 32400 پاسپورٹ منسوخ کیے ہیں۔‘‘
قومی شناختی کارڈز کی دوبارہ تصدیق پر بعض حلقوں کی طرف سے تحفظات کا اظہار بھی کیا گیا تھا کہ جانچ کے اس عمل میں عام شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اس تصدیق کے عمل میں اگر غلطی سے کسی پاکستانی شہری کا شناختی کارڈ بلاک ہو گیا ہے تو اس کی تصحیح کی جائے گی اور اُن کے بقول تصدیق کا یہ عمل مسلسل جاری رہے گا۔
پاکستان میں قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کا حصول ایک مشکل اور صبر آزما کام رہا ہے لیکن حالیہ برسوں میں کوائف کے اندراج کے قومی ادارے نے اس ضمن میں خاطر خواہ اقدام کر کے لوگوں کو سہولت فراہم کی ہے۔
تاہم ایسے واقعات بھی سامنے آتے رہے ہیں کہ جن میں مبینہ طور پر رشوت دے کر لوگ شناختی دستاویزات حاصل یا ان میں ردوبدل کروا لیتے ہیں۔