پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انڈونیشیا کی جیل میں پھانسی کا منتظر ایک پاکستانی قیدی ذوالفقار علی وہاں ایک اسپتال میں چل بسا۔
اسلام آباد میں دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ذوالفقار علی گزشتہ کئی ماہ سے شديد بیماری کے باعث جکارتہ اسپتال میں زیر علاج تھا۔
ذوالفقار علی کو 2004 میں پولیس نے منشیات اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کیا اور 2005 میں عدالت سے موت کی سزا سنائی گئی۔
ذوالفقار علی اور اس کے اہل خانہ اس الزام سے انکار کرتے ہیں، تاہم اس بارے میں انڈونیشیا کی سپریم کورٹ نے ذوالفقار علی کی اپیل 2008 میں مسترد کردی تھی۔
تاہم ذوالفقار علی کی سزا پر عمل درآمد رکا رہا۔ لیکن قید کے دوران 2016 میں ذوالفقار علی کو جگر کے کینسر میں مبتلا ہو گیا، جس کے بعد سوشل میڈیا پر اسے وطن واپس لانے کے لیے مہم چلائی گئی، لیکن جکارتہ حکومت نے اس اپیل پر کسی مثبت رد عمل کا اظہار نہ کیا۔
حتیٰ کہ پاکستان کے صدر اور وزیراعظم نے بھی انڈونیشیا صدر سے ان کے دورہ پاکستان کے دوران ذوالفقار علی کی رہائی کے لئے رحم کی اپیل کی لیکن اسے رہائی نہ مل سکی تاہم گذشتہ روز زندگی کی قید سے ضرور آزادی مل گئی۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستانی سفارت خانہ میت کی پاکستان روانگی کے لئے غمزدہ خاندان کے ساتھ رابطے میں ہے اور اس حوالے سے انتظامات کیے جارہے ہیں۔