پیر کے روز سے لاہور میں پاکستان اور بھارت کے درمیان دوروزہ اقتصادی کانفرنس شروع ہورہی ہے، جِس کا افتتاح وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کریں گے، اور جس میں دونوں ملکوں کے کاروباری راہنما شرکت کریں گے۔
پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے سابق مشیر ڈاکٹر اشفاق حسن خان اور بھارت کے ممتاز صحافی اور تجزیہ کار ظفر آغا نے پروگرام ’اِن دی نیوز‘ میں اِس بارے میں بات کی۔
اِس سلسلے میں ڈاکٹر اشفاق حسن خان کا کہنا تھا کہ ، ’یہ ایک اچھی علامت ہے کہ دونوں ملکوں میں عام تجارتی تعلقات فروغ پارہے ہیں‘۔
اُنھوں نے کہا کہ اِن اقدامات سےباہمی اعتماد سازی میں اضافہ ہوگا۔اُن کے بقول، اِس حوالے سے، یہ بالکل صحیح ہے اور بھارت کے اعلیٰ سطحی تاجر پاکستان آ چکے ہیں، اور ہماری طرف سے بھی اہم بزنس لیڈر اور سیاسی قیادت اس موقع پرموجود ہوگی۔
نامور بھارتی تجزیہ کار ظفر آغا کے بقول، تجارت کے ذریعے اکیسویں صدی میں بڑے سے بڑے مسائل حل ہوئے ہیں، کیونکہ پیسا سر چڑھ کر بولتا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ویزا کی پابندیاں ختم ہونی چاہئیں، جس کے نتیجے میں تیزی سے مسائل حل ہوں گے۔ تجارت کے معاملے میں دونوں ہمسایہ ملکوں کے درمیان جو فیصلے ہوئے ہیں، ظفر آغا کے بقول، لگتا ہے کہ ڈپلومیسی میں ایک بالکل نیا باب کھلا ہے۔
’امن کا راستہ پہلے مسئلہ کشمیر اور مسئلہ سیاچن کے ذریعے ڈھونڈنے کی کوشش ہوئی، لیکن اِن راستوں سے امن نہیں مل سکا۔ یہ اتنے پیچیدہ مسائل ہیں کہ جب تک امن کے معاملے میں دونوں ملکوں کے مابینvested interestپیدا نہ ہو، تب تک مسائل کو حل نہیں کیا جاسکتا۔ جنگ کا
vested interestتو دونوں جانب بٹوارے کے وقت سے آج تک موجود ہے، لیکن امن کا مفاد صرف و صرف تجارت ہو سکتا ہے، جس کی شروعات ہوگئی ہے۔ اوراس حساب سے، صرف ویزا ہی نہیں دوسرے مسائل بھی ضرور حل ہوں گے‘۔
امن اور تجارت کے معاملے پر ڈاکٹر اشفاق حسن خان کا کہنا تھا کہ وہ اس رائے سے اتفاق نہیں کرتے۔ اُن کے بقول، اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ایک نارمل تجارت باقی دنیا کی سی چلتی رہے گی اور کشمیر اور سیاچن ایک طرف آہستہ آہستہ نظروں سے اوجھل ہوجائیں گے، تو وہ بالکل خواب و خیال کی دنیا میں رہ رہا ہے۔
اُن کے بقول، یہ سمت درست ہے، لیکن ہم ابھی تک اپنےاندر کی mindset سے باہر نہیں نکلے۔
تفصیل کے لیےوڈیو سنیئے: