پاکستان، بھارت شنگھائی تعاون تنظیم کے مستقل رکن بننے کے قریب

(فائل فوٹو)

شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہ اجلاس آٹھ اور نو جون کو قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں ہو گا، جس میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیراعظم نواز شریف کریں گے۔

پاکستان اور بھارت رواں ہفتے خطے کے ایک اہم اتحاد ’’شنگھائی تعاون تنظیم‘‘ یعنی ’’ایس سی او‘‘ کے مستقل رکن بننے جا رہے ہیں۔

شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہ اجلاس آٹھ اور نو جون کو قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں ہو گا، جس میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیراعظم نواز شریف کریں گے۔

تنظیم کے 17 ویں سربراہ اجلاس میں چین کے صدر شی جن پنگ بھی شرکت کریں گے۔

پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم 2001ء میں قائم ہوئی تھی اور پاکستان اس میں 2005ء میں بطور مبصر شامل ہوا۔

ان کے بقول یہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ایک اہم سنگ میل ہے کیوں کہ ’ایس سی او‘ ایک بڑا اہم فورم ہے۔

نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ یہ تنظیم پاکستان کو ایک ایسا موقع فراہم کر سکتا ہے جس میں ’’پاکستان اپنا موقف بیان کر سکتا ہے کہ علاقائی چینلجنوں کو کیسے عبور کرنا ہے۔۔۔۔ سکیورٹی معاملات کے حوالے سے بھی اس تنظیم کی بہت اہمیت ہے۔‘‘

تنظیم میں چین، روس، قازقستان، ازبکستان، تاجکستان اور کرغزستان شامل ہیں اور اس تنظیم کا بنیادی مقصد خطے میں اقتصادی اور سلامتی کے معاملات میں تعاون کو فروغ دینا ہے۔

پاکستان کی طرف سے 2010ء میں شنگھائی تعاون تنظیم کا مستقل رکن بننے کی درخواست دی گئی تھی۔ 2015ء میں روس کے شہر اوفا میں شنگھائی تعاون تنظیم کے ’ہیڈز آف اسٹیٹ کونسل‘ کے اجلاس میں اصولی طور پر پاکستان اور بھارت کو اس تنظیم کا رکن بنانے کی منظوری دی گئی تھی۔

پاکستان کا موقف ہے کہ تنظیم کی مستقل رکنیت اس کے قومی اہداف کے حوالے سے ایک اہم سنگ میل ہے جس سے اسے سلامتی سمیت مختلف شعبوں میں دیگر رکن ممالک کے ساتھ کام کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم حاصل ہو سکے گا۔

پاکستان کی وزارت خارجہ نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف شنگھائی تعاون تنظیم کے رواں ہفتے ہونے والے ’ہیڈز آف اسٹیٹ کونسل‘ کے اجلاس میں شریک ہوں گے۔

یہ کونسل، شنگھائی تعاون تنظیم کا سب سے بڑا فورم ہے اور ہر سال اس کا اجلاس ہوتا ہے۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کے تمام رکن ممالک سے مضبوط معاشی اور اسٹریٹیجک تعلقات کا خواہاں ہے۔

بیان کے مطابق شنگھائی تعاون تنظیم خطے میں امن، استحکام، ترقی اور دہشت گردی و انتہا پسندی کے خلاف علاقائی تعاون کی کوششوں میں مدد گار ثابت ہو گی۔

وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پر وزیراعظم نواز شریف شریک ممالک کے رہنماؤں سے دوطرفہ بات چیت بھی کریں گے۔

بھارت اور پاکستان ہمسائے ہونے کے ساتھ ساتھ روایتی حریف بھی ہیں اور ان کے درمیان اتار چڑھاؤ کے شکار دوطرفہ تعلقات پر بیشتر وقت کشیدگی کا عنصر ہی غالب رہا ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر پاکستان اور بھارت کے وزارئے اعظم کے درمیان ملاقات کا تاحال کوئی امکان نہیں ہے۔