بھارت سے مذاکرات کی بحالی کا فوری امکان نظر نہیں آتا: سرتاج عزیز

اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیر کے تنازع سے توجہ ہٹانے کے لیے اس معاملے کو دہشت گردی سے جوڑ رہا ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ مہینوں میں تعلقات مزید تناؤ کا شکار ہوئے ہیں اور پاکستان کا کہنا ہے کہ دو طرفہ مذاکرات کی بحالی بارے کسی فوری پیش رفت کا امکان نظر نہیں آتا۔

وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز کا منگل کو ایک بار پھر پاکستان کے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ مذاکرات بھارت نے منسوخ کیے تھے اور اس کی بحالی کے لیے بھارت کو ہی پہل کرنا ہو گی۔

اگست میں دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے خارجہ سیکرٹری سطح کے مذاکرات اسلام آباد میں ہونا تھے لیکن بھارت نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر کی کشمیری رہنماؤں سے ملاقات کے تناظر میں انھیں منسوخ کر دیا تھا۔

بھارتی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ پاکستان کو یہ فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ بھارت سے تعلقات چاہتا ہے یا پھر ان لوگوں سے جو ان کے بقول بھارت کو توڑنا چاہتے ہیں۔ ان کا اشارہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علیحدگی پسند رہنماؤں کی طرف تھا۔

لیکن اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیر کے تنازع سے توجہ ہٹانے کے لیے اس معاملے کو دہشت گردی سے جوڑ رہا ہے۔

"بنیادی بات یہ ہے کہ انھوں (بھارت) نے خود تسلیم کیا ہے کہ کشمیر کے اندر تحریک ہے وہ اپنے حق خود ارادیت کے لیے لڑ رہے ہیں اس کو خواہ مخواہ دہشت گردی سے (جوڑتے) ہیں۔ بنیادی بات یہی ہے کہ باہمی طریقے سے جب سے مودی صاحب کی حکومت آئی ہے وہ عمل آگے نہیں چل رہا۔ اسی لیے وزیر اعظم (نواز شریف) نے جنرل اسمبلی میں بین الاقوامی توجہ دلائی ہے اس کی طرف۔"

Your browser doesn’t support HTML5

بھارت کے ساتھ باہمی احترام پر مبنی تعلقات چاہتے ہیں: سرتاج عزیز

حالیہ مہینوں میں دونوں ملکوں کے درمیان متنازع علاقے کشمیر میں لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر دونوں جانب سے فائرنگ کا تواتر سے تبادلہ ہوتا رہا جس کی وجہ سے سیاسی سطح کے علاوہ سرحدوں پر بھی صورتحال خاصی کشیدہ ہو چکی ہے۔

فائل فوٹو

گزشتہ ہفتے ہی دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم نے جنوب ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم کے کھٹمنڈو میں منعقدہ اجلاس میں شرکت کی لیکن ان کے درمیان صرف مصافحے اور چند رسمی جملوں کے علاوہ کوئی باضابطہ ملاقات نہیں ہوئی۔

پاکستانی مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کا ملک بھارت کے ساتھ باہمی احترام پر مبنی تعلقات چاہتا ہے۔

"مجھے فوری طور پر کوئی پیش رفت نظر نہیں آ رہی لیکن جب بات چیت شروع ہو گی تو اس میں تھوڑے اعتماد سازی کے اقدامات بھی ہوں کیونکہ ہم سرحد پر کشیدگی نہیں چاہتے لیکن دوستی عزت، وقار اور اپنے اصولوں سے ہٹے بغیر چاہتے ہیں۔"

بھارت یہ کہہ چکا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ تصفیہ طلب معاملات پر بات چیت کرنا چاہتا ہے لیکن اس کے بقول اس کے لیے پہلے سازگار ماحول کا ہونا ضروری ہے۔