وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے بھارتی وزیر اعظم کے بیان پر بلواسطہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’‘ پاکستان اور بھارت کو تمام دوطرفہ مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے اور عدم اعتماد کی فضا جو دونوں ممالک کی تقسیم کا باعث بن رہی ہے اُسے بھی دور کرنا ہوگا۔‘‘
اسلام آباد —
پاکستان نے بھارت کو تنازع کشمیر اور سیاچن پر معنی خیز مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے دونوں ہمسایہ ممالک میں اقتصادی ترقی کے اہداف حاصل کرنے کے لیے تعلقات میں بہتری پر زور دیا ہے۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چودھری نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ اسلام آباد ان دیرینہ مسائل کا مذاکراتی حل تلاش کرنے کے لیے پُر عزم ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ بات چیت کے لیے پاکستانی وزیرِ اعظم پڑوسی ملک کی قیادت کو کئی مثبت اشارے بھی بھیج چکے ہیں۔
’’ہمارا ماننا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تمام تصفیہ طلب معاملات بات چیت کے ذریعے حل ہونے اور کیے جانے چاہیئں اور دونوں ہمسایوں کے مابین بہتر تعلقات ان کی اقتصادی ترقی کے لیے بھی ضروری ہیں۔‘‘
اعزاز احمد چودھری نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ تنازع کشمیر کا حل بھارت اور پاکستان کے مابین قریبی تعلقات کے وسیع تر اہداف کے حصول میں مدد گار ثابت ہوگا۔
پاکستان کا یہ موقف بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ اور دیگر کئی رہنماؤں کی طرف سے پاکستانی وزیرِ اعظم سے منسوب ایک حالیہ بیان پر کڑی تنقید کے بعد سامنے آیا ہے۔
پاکستان کے ایک اخبار میں بدھ کو شائع ہوئی خبر میں کہا گیا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے کشمیر کو ایک ایسا مسئلہ قرار دیا جو دونوں ملکوں کے درمیان چوتھی جنگ کا سبب بن سکتا ہے۔
اگرچہ وزیر اعظم نواز شریف کے دفتر سے جاری کردہ وضاحتی بیان میں اس خبر کی تردید کرتے ہوئے اُسے ’من گھڑت‘ قرار دیا گیا لیکن اس کے باوجود بھارت کی جانب سے شدید ردعمل دیکھنے میں آیا، اور وزیرِ اعظم منموہن سنگھ نے یہ تک کہہ دیا کہ اُن کی زندگی میں پاکستان بھارت سے کوئی جنگ نہیں جیت سکتا۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے منموہن سنگھ کے بیان پر بلواسطہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’‘ پاکستان اور بھارت کو تمام دوطرفہ مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے اور عدم اعتماد کی فضا جو دونوں ممالک کی تقسیم کا باعث بن رہی ہے اُسے بھی دور کرنا ہوگا۔‘‘
مزید برآں وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے ایک روز قبل بھارت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ دنیا کے بلند ترین محاذ جنگ یعنی سیاچن گلیشیئر سے اپنی فوجیں واپسی بلائے کیوں کہ اُن کے بقول بھارتی فوجیوں کی موجودگی سے برف کا یہ ذخیرہ تیزی سے پگھل رہا ہے۔
سرتاج عزیز کے اس بیان پر وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ وزیراعظم کے مشیر کا بیان ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں تھا۔
اعزاز احمد چودھری نے بتایا کہ سیاچن گلیشیئر پر پاکستان کا موقف بہت واضح ہے کہ اس علاقے سے فوجوں کو واپس بلا کر مذاکرات کے ذریعے یہ مسئلہ بھی حل کیا جائے۔
سیاچن گلیشیئر پاکستان کی آبی ضروریات پوری کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور اس کا تیز پگھلاؤ ماہرین کے بقول انتہائی سنگین معاملہ ہے۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چودھری نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ اسلام آباد ان دیرینہ مسائل کا مذاکراتی حل تلاش کرنے کے لیے پُر عزم ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ بات چیت کے لیے پاکستانی وزیرِ اعظم پڑوسی ملک کی قیادت کو کئی مثبت اشارے بھی بھیج چکے ہیں۔
’’ہمارا ماننا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تمام تصفیہ طلب معاملات بات چیت کے ذریعے حل ہونے اور کیے جانے چاہیئں اور دونوں ہمسایوں کے مابین بہتر تعلقات ان کی اقتصادی ترقی کے لیے بھی ضروری ہیں۔‘‘
اعزاز احمد چودھری نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ تنازع کشمیر کا حل بھارت اور پاکستان کے مابین قریبی تعلقات کے وسیع تر اہداف کے حصول میں مدد گار ثابت ہوگا۔
پاکستان کا یہ موقف بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ اور دیگر کئی رہنماؤں کی طرف سے پاکستانی وزیرِ اعظم سے منسوب ایک حالیہ بیان پر کڑی تنقید کے بعد سامنے آیا ہے۔
پاکستان کے ایک اخبار میں بدھ کو شائع ہوئی خبر میں کہا گیا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے کشمیر کو ایک ایسا مسئلہ قرار دیا جو دونوں ملکوں کے درمیان چوتھی جنگ کا سبب بن سکتا ہے۔
اگرچہ وزیر اعظم نواز شریف کے دفتر سے جاری کردہ وضاحتی بیان میں اس خبر کی تردید کرتے ہوئے اُسے ’من گھڑت‘ قرار دیا گیا لیکن اس کے باوجود بھارت کی جانب سے شدید ردعمل دیکھنے میں آیا، اور وزیرِ اعظم منموہن سنگھ نے یہ تک کہہ دیا کہ اُن کی زندگی میں پاکستان بھارت سے کوئی جنگ نہیں جیت سکتا۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے منموہن سنگھ کے بیان پر بلواسطہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’‘ پاکستان اور بھارت کو تمام دوطرفہ مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے اور عدم اعتماد کی فضا جو دونوں ممالک کی تقسیم کا باعث بن رہی ہے اُسے بھی دور کرنا ہوگا۔‘‘
مزید برآں وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے ایک روز قبل بھارت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ دنیا کے بلند ترین محاذ جنگ یعنی سیاچن گلیشیئر سے اپنی فوجیں واپسی بلائے کیوں کہ اُن کے بقول بھارتی فوجیوں کی موجودگی سے برف کا یہ ذخیرہ تیزی سے پگھل رہا ہے۔
سرتاج عزیز کے اس بیان پر وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ وزیراعظم کے مشیر کا بیان ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں تھا۔
اعزاز احمد چودھری نے بتایا کہ سیاچن گلیشیئر پر پاکستان کا موقف بہت واضح ہے کہ اس علاقے سے فوجوں کو واپس بلا کر مذاکرات کے ذریعے یہ مسئلہ بھی حل کیا جائے۔
سیاچن گلیشیئر پاکستان کی آبی ضروریات پوری کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور اس کا تیز پگھلاؤ ماہرین کے بقول انتہائی سنگین معاملہ ہے۔