قمر عباس جعفری
پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے اسلام آباد میں ایک سیمینار میں تقریر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں اسٹریٹیجک استحكام کا حامی ہے اور وہ جوہری ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں ہوگا، لیکن پڑوسی ملک کے جوہری تجربات خطے کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے جوہری ہتھیار صرف دفاع کے لئے ہیں، دفاع مضبوط بنا کر ہی دیرپا امن کا قیام ممکن ہے۔
ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جبکہ بھارت اور روس کے درمیان حال ہی میں اربوں ڈالر کے ہتھیاروں کے سودے ہوئے ہیں اور ہندوستان کا موقف یہ ہے کہ اسے چین سے اپنے دفاع کے لئے ایسے ہی ہتھیاروں کی ضرورت ہے۔
وائس آف امریکہ کے پروگرام جہاں رنگ میں میزبان قمر عباس جعفری نے دو ممتاز دفاعی تجزیہ کاروں، ریٹائرڈ جنرل نعیم لودھی اور قائد اعظم یونیورسٹی کے ڈاکٹر نعمان ستار سے اس بارے میں گفتگو کی۔
دونوں تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ امن اور اسٹریٹیجک استحكام کے لئے طاقت کا توازن قائم ہونا ضروری ہوتا ہے۔ جنرل لودھی نے کہا کہ سرد جنگ کے دنوں میں روس اور امریکہ نے بھی اے بی ایم معاہدہ کیا تھا جس سے دونوں کے درمیان توازن قائم رہا۔
انہوں نے کہا کہ عدم توازن سے ایک فریق کی دوسرے فریق پر حملے کے لئے ترغیب بڑھ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ہندوستان کے سلسلے میں بھی یہ توازن موجود تھا۔ لیکن جب خطے میں نئے ہتھیار آئیں گے تو یہ توازن بگڑ جائے گا۔
اس بارے میں مزید تفصیلات کے لیے اس آڈیو لنک پر کلک کریں۔
Your browser doesn’t support HTML5