پاکستان اور بھارت مذاکرات کی راہ اختیار کریں: جان کیری

امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ انھیں سرحد اور لائن آف کنٹرول پر بڑھتے ہوئے (پرتشدد) واقعات پر تشویش ہے اور ان کے بقول یہ بالکل واضح طور پر سب کے مفاد میں ہے کہ اس کا پرامن حل تلاش کیا جائے۔

امریکہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کو مذاکرات کے ذریعے اپنے مسائل کرنے کی راہ تلاش کرنی چاہیے اور امریکہ بھی اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرے گا۔

ان خیالات کا اظہار پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے اسلام آباد میں مشیرخارجہ سرتاج عزیز کے ہمراہ منگل کو ایک پریس کانفرنس میں کیا۔

انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ تعلقات کو آگے بڑھانا پاکستان اور بھارت کے بہترین مفاد میں ہے۔

"یہ کام کرنے کا وقت ہے۔ مطلب یہ کہ آپ (پاکستان اور بھارت) کو تاریخی عدم اعتماد، ماضی کے واقعات کو پس پشت ڈالنے کے لیے بہت سا وقت اور کاوش درکار ہو گی۔"

جان کیری کا کہنا تھا کہ انھوں نے بھارت میں بھی یہی بات دہرائی تھی اور اُن کے بقول ایسا نہیں کہ امریکہ یا کوئی دوسرا ملک پاکستان اور بھارت کے تنازعات کو حل کرے گا بلکہ یہ ان دونوں ملکوں نے مل کر ہی حل کرنے ہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

پاکستان اور بھارت مذاکرات کی راہ اختیار کریں: جان کیری

انھوں نے کہا کہ پائیدار امن کے لیے مذکرات کے ذریعے ایک معاہدہ کرنا ہو گا اور امریکہ ایسی کوششوں کو سراہتا ہے۔

"ہم پاکستان اور بھارت دونوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ (مذاکراتی عمل میں) دوبارہ شامل ہوں اور امریکہ اس کوشش میں (امریکہ) جو مدد کر سکتا ہے وہ کرے گا۔"

پاکستانی وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ان کا ملک بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب معاملات کا با معنی اور نتیجہ خیز مذاکرات کے ذریعے حل چاہتا ہے اور اس ضمن میں امریکہ کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے خارجہ سیکرٹری سطح کے مذاکرات کی منسوخی اور پھر حالیہ دنوں میں لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی فورسز کی 'بلااشتعال' فائرنگ کے واقعات پاکستان کے لیے انتہائی تشویش کا باعث ہیں۔

"لہذا ہمیں امید ہے کہ بین الاقوامی برادری کا ایک با اثر رکن ہونے کے ناطے امریکہ بھارت پر زور دے گا کہ وہ پاکستان کے ساتھ مل کر خطے میں امن اور اقتصادی خوشحالی کے لیے کام کرے۔"

امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ انھیں سرحد اور لائن آف کنٹرول پر بڑھتے ہوئے (پرتشدد) واقعات پر تشویش ہے اور ان کے بقول یہ بالکل واضح طور پر سب کے مفاد میں ہے کہ اس کا پرامن حل تلاش کیا جائے۔

جنوبی ایشیا کی دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان تعلقات روز اول ہی سے اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں لیکن حالیہ مہینوں میں ان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

بھارت بھی یہ کہتا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے تنازعات حل کرنا چاہتا ہے لیکن اس کے بقول بات چیت سے قبل ماحول کو سازگار بنانا پاکستان کا کام ہے۔

بھارتی عہدیدار پاکستان پر دہشت گردوں کی پشت پناہی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ بھارت میں درپردہ جنگ میں مصروف ہے۔

پاکستان ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہہ چکا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کی بحالی میں اب پہل بھارت کو ہی کرنا ہو گی۔

پاکستان اور امریکہ نے افغانستان میں امن و استحکام کے لیے مشترکہ طور پر کوششیں جاری رکھنے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔

سرتاج عزیز نے بتایا کہ انھوں نے امریکی وزیرخارجہ کو گزشتہ تین ماہ کے دوران پاکستان کی طرف سے افغانستان کے ساتھ تعلقات میں پیش رفت کے لیے کیے گئے اقدامات کے بارے میں بھی آگاہ۔

ان کے بقول دونوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ افغانستان میں امن و استحکام پاکستان اور خطے میں استحکام کے لیے بہت ضروری ہے۔