پاکستانی وزیرِخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے اُنھوں نے اپنے بھارتی ہم منصب سے نیو یارک میں ‘ایک معنی خیز نشست کے لیے چند تجاویز پیش کی ہیں،’ اور اگر اِن تجاویز کا مثبت ردِ عمل سامنے آیا، تو وہ بھارتی وزیر خارجہ سے ملاقات کے لیے تیار ہیں۔
پیر کو نیویارک میں اقوام ِمتحدہ کے صدر دفتر میں پاکستانی صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ بھارت کو کشمیر کے مسئلے پر حریت کانفرنس کی لیڈرشپ کو اہمیت دینی ہوگی۔
وزیرِ خارجہ کے مطابق ماضی میں بھوٹان کے شہر ٹمپو میں پاکستانی اور بھارتی وزرائے اعظم کی ملاقات کے بعد دونوں ممالک میں بات چیت کا جو سلسلہ چلا تھا اُس میں بھارت کی کوشش رہی تھی کہ کچھ مسائل پر بات ہو اور دوسروں کو نظر انداز کر دیا جائے، جو اُن کے لیے ممکن نہیں تھا۔
اپنے تحفظات کا مختصراًٍ ذکر کرتے ہوئے اُنوکں نے کہا کہ‘ہندوستان اور پاکستان کی بات چیت ہو رہی ہو اور اُس میں کشمیر کا تذکرہ نہ ہو، یہ کیسے ممکن ہے؟ ہندوستان اورپاکستان کی گفتگو ہو رہی ہو اور اُس میں پانی کا مسئلہ پاکستان کا وزیر خارجہ نہ اٹھائے، یہ کیسے ممکن ہے؟ ہندوستان اور پاکستان کی گفتگو ہو رہی ہو اور اُس میں پاکستان کا وزیر خارجہ سیاچن کو درگزر کر جائے، یہ ممکن نہیں ہے؟’
مسٹر قریشی کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اگر دونوں ممالک کے درمیان دوبارہ بات چیت شروع ہو تو وہ ‘معنی خیز ہو، اُسے درمیان میں روکا نہ جائے اور اُس میں نتائج کے حصول پر زور دیا جائے۔’
پاکستانی اور بھارتی وزرائے خارجہ اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے نیو یارک میں موجود ہیں۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں گذشتہ چند ماہ سے حالات بگڑنے کے بعد اب بھارت کی کوشش ہے کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو۔ بھارتی ذرائع ابلاغ میں بھی کئی دفعہ نیو یارک میں پاکستانی اور بھارتی وزرائے خارجہ کی ملاقات کی پیش گوئیاں کی جا چکی ہیں۔ البتہ، پاکستانی ذرائع کا کہنا ہے کہ اُنواں نے ملاقات کا حتمی فیصلہ نہیں کیا۔