پاکستانی فوج کے ایک بیان کے مطابق فائرنگ کا یہ مبینہ واقعہ کشمیر کو تقسیم کرنے والی حد بندی لائن پر تتہ پانی کے جندروٹ سیکٹر میں پیش آیا۔
اسلام آباد —
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ‘آئی ایس پی آر’ سے جاری ہونے والے ایک مختصر بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے کشمیر میں بھارتی فوج کی مبینہ فائرنگ سے اپنے ایک اہلکار کی ہلاکت پر احتجاج کیا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستانی فوج کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشن نے اپنے بھارتی ہم منصب سے بدھ کی صبح ‘ہاٹ لائن’ رابطہ کیا اور منگل کی رات بھارتی فوج کی مبینہ ‘بلا اشتعال’ فائرنگ سے اپنے ایک فوجی نائیک اشرف کی ہلاکت پر احتجاج کیا۔
بیان کے مطابق فائرنگ کا یہ مبینہ واقعہ کشمیر کو تقسیم کرنے والی حد بندی لائن پر تتہ پانی کے جندروٹ سیکٹر میں پیش آیا۔
بھارت کی طرف سے فوری طور پر اس بیان کے بارے میں کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم رواں ماہ کے اوائل ہی سے دونوں ملکوں نے ایک دوسرے پر ‘لائن آف کنڑول’ پر فائر بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی اور ان واقعات میں اپنے فوجیوں کی ہلاکت کے الزامات لگائے ہیں۔
کشمیر میں سرحد پر فائرنگ کے ان واقعات کے بعد دونوں ملکوں کے سفارتی سطح پر ایک دوسرے سے احتجاج کے علاوہ پاکستانی اور بھارتی فوجی کمانڈروں کے رابطے بھے ہو چکے ہیں۔
دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں گزشتہ تقریباً دو برسوں کے دوران نمایاں بہتری آئی ہے اور خطے میں قیام امن کے لیے کام کرنے والے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان امن مذاکرات کا عمل متاثر نہیں ہونا چاہیئے۔
سول سوسائٹی کے ایک سرگرم کارکن پروفیسر اے ایچ نیئر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ’’میرا یہ خیال ہے کہ اس وقت تک پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کی پیش رفت ہو گئی تھی اس کو ہر گز پٹڑی سے نہیں اترنا چاہیئے، کیونکہ یہ ایک بڑی مشکل سے حاصل کی ہوئی چیز ہے۔‘‘
ایک روز قبل بھارت کے وزیر اعظم من موہن سنگھ نے کہا تھا کہ کشمیر میں حدی بندی لائن پر فائرنگ کے واقعات کے بعد پاکستان کے ساتھ پہلے جیسے تعلقات نہیں ہو سکتے۔
پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کہہ چکی ہیں ان کا ملک ان واقعات کی اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ برائے پاک بھارت سے تحقیقات کرانے کے لیے تیار ہے اور اُنھوں یہ بھی کہا تھا کہ حالیہ کشیدگی سے دونوں ملکوں کے تعلقات متاثر نہیں ہوں گے۔
ادھر پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے لائن آف کنٹرول پر ہونے والے واقعات پر بھارتی بیان بازی پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ ایک امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بھارتی بیانات میں تضاد پایا جاتا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستانی فوج کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشن نے اپنے بھارتی ہم منصب سے بدھ کی صبح ‘ہاٹ لائن’ رابطہ کیا اور منگل کی رات بھارتی فوج کی مبینہ ‘بلا اشتعال’ فائرنگ سے اپنے ایک فوجی نائیک اشرف کی ہلاکت پر احتجاج کیا۔
بیان کے مطابق فائرنگ کا یہ مبینہ واقعہ کشمیر کو تقسیم کرنے والی حد بندی لائن پر تتہ پانی کے جندروٹ سیکٹر میں پیش آیا۔
بھارت کی طرف سے فوری طور پر اس بیان کے بارے میں کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم رواں ماہ کے اوائل ہی سے دونوں ملکوں نے ایک دوسرے پر ‘لائن آف کنڑول’ پر فائر بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی اور ان واقعات میں اپنے فوجیوں کی ہلاکت کے الزامات لگائے ہیں۔
کشمیر میں سرحد پر فائرنگ کے ان واقعات کے بعد دونوں ملکوں کے سفارتی سطح پر ایک دوسرے سے احتجاج کے علاوہ پاکستانی اور بھارتی فوجی کمانڈروں کے رابطے بھے ہو چکے ہیں۔
دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں گزشتہ تقریباً دو برسوں کے دوران نمایاں بہتری آئی ہے اور خطے میں قیام امن کے لیے کام کرنے والے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان امن مذاکرات کا عمل متاثر نہیں ہونا چاہیئے۔
سول سوسائٹی کے ایک سرگرم کارکن پروفیسر اے ایچ نیئر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ’’میرا یہ خیال ہے کہ اس وقت تک پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کی پیش رفت ہو گئی تھی اس کو ہر گز پٹڑی سے نہیں اترنا چاہیئے، کیونکہ یہ ایک بڑی مشکل سے حاصل کی ہوئی چیز ہے۔‘‘
ایک روز قبل بھارت کے وزیر اعظم من موہن سنگھ نے کہا تھا کہ کشمیر میں حدی بندی لائن پر فائرنگ کے واقعات کے بعد پاکستان کے ساتھ پہلے جیسے تعلقات نہیں ہو سکتے۔
پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کہہ چکی ہیں ان کا ملک ان واقعات کی اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ برائے پاک بھارت سے تحقیقات کرانے کے لیے تیار ہے اور اُنھوں یہ بھی کہا تھا کہ حالیہ کشیدگی سے دونوں ملکوں کے تعلقات متاثر نہیں ہوں گے۔
ادھر پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے لائن آف کنٹرول پر ہونے والے واقعات پر بھارتی بیان بازی پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ ایک امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بھارتی بیانات میں تضاد پایا جاتا ہے۔