پاکستانی وزیرخارجہ کھر کا کہنا تھا کہ کشمیر میں لائن آف کنڑول کے آر پار پاکستان اور بھارت کی حکومت کے درمیان طے پانے والے اعتماد سازی کے اقدامات کا مقصد کشمیری عوام کو سہولت فراہم کرنا ہے۔
اسلام آباد —
پاکستان نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ دیرپا امن کے قیام کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل نا گزیز ہے۔
دفتر خارجہ کے ایک بیان کے مطابق قاہرہ میں اسلامی تعاون تنظیم ’او آئی سی‘ کے ایک اجلاس سے خطاب میں پاکستانی وزیرخارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ دنیا کی کل آبادی کا لگ بھگ ایک چوتھائی جنوبی ایشیا میں آباد ہے اور اس خطے میں قیام امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے۔
بیان کے مطابق حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان کشمیر کو تقسیم کرنے والی حد بندی لائن پر دونوں ملکوں کے فوجیوں کے درمیان فائرنگ کے حالیہ واقعات کی مفصل تحقیقات اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ برائے پاک بھارت (یو این ایم او جی آئی پی) سے کرانے کے لیے تیار ہے۔
حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ کشمیر میں لائن آف کنڑول کے آر پار پاکستان اور بھارت کی حکومت کے درمیان طے پانے والے اعتماد سازی کے اقدامات کا مقصد کشمیری عوام کو سہولت فراہم کرنا ہے۔
گزشتہ ماہ کشمیر کو تقسیم کرنے والی حد بندی لائن پر پاکستان اور بھارت کی فوجوں کی طرف سے فائر بندی کے معاہدے کی مبینہ خلاف ورزی اور فائرنگ کے ان واقعات میں دونوں ملکوں کے فوجیوں کی ہلاکت کے بعد دوطرفہ تعلقات میں تناؤ پیدا ہو گیا تھا۔
دونوں ملکوں نے فوجی کمانڈروں کے علاوہ سفارتی سطح پر بھی ایک دوسرے سے اس معاملے پر احتجاج کیا لیکن تین ہفتوں کی اس کشیدگی میں اس وقت کمی آئی جب پاکستان اور بھارت نے دو ہفتوں کے تعطل کے بعد راولاکوٹ اور پونچھ کے درمیان گزشتہ ہفتے بس سروس بحال کر دی۔
گزشتہ دو برسوں کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں نمایاں بہتری آئی تھی خاص طور پر دوطرفہ تجارت اور عوامی سطح پر روابط کو فروغ دینے کے لیے کئی سطحوں پر مذاکرات بھی ہوئے۔
دفتر خارجہ کے ایک بیان کے مطابق قاہرہ میں اسلامی تعاون تنظیم ’او آئی سی‘ کے ایک اجلاس سے خطاب میں پاکستانی وزیرخارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ دنیا کی کل آبادی کا لگ بھگ ایک چوتھائی جنوبی ایشیا میں آباد ہے اور اس خطے میں قیام امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے۔
بیان کے مطابق حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان کشمیر کو تقسیم کرنے والی حد بندی لائن پر دونوں ملکوں کے فوجیوں کے درمیان فائرنگ کے حالیہ واقعات کی مفصل تحقیقات اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ برائے پاک بھارت (یو این ایم او جی آئی پی) سے کرانے کے لیے تیار ہے۔
حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ کشمیر میں لائن آف کنڑول کے آر پار پاکستان اور بھارت کی حکومت کے درمیان طے پانے والے اعتماد سازی کے اقدامات کا مقصد کشمیری عوام کو سہولت فراہم کرنا ہے۔
گزشتہ ماہ کشمیر کو تقسیم کرنے والی حد بندی لائن پر پاکستان اور بھارت کی فوجوں کی طرف سے فائر بندی کے معاہدے کی مبینہ خلاف ورزی اور فائرنگ کے ان واقعات میں دونوں ملکوں کے فوجیوں کی ہلاکت کے بعد دوطرفہ تعلقات میں تناؤ پیدا ہو گیا تھا۔
دونوں ملکوں نے فوجی کمانڈروں کے علاوہ سفارتی سطح پر بھی ایک دوسرے سے اس معاملے پر احتجاج کیا لیکن تین ہفتوں کی اس کشیدگی میں اس وقت کمی آئی جب پاکستان اور بھارت نے دو ہفتوں کے تعطل کے بعد راولاکوٹ اور پونچھ کے درمیان گزشتہ ہفتے بس سروس بحال کر دی۔
گزشتہ دو برسوں کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں نمایاں بہتری آئی تھی خاص طور پر دوطرفہ تجارت اور عوامی سطح پر روابط کو فروغ دینے کے لیے کئی سطحوں پر مذاکرات بھی ہوئے۔