پاکستان: سندھ طاس معاہدے پر بیرونی دباؤ قبول نہیں

فائل فوٹو

گزشتہ ماہ ہی عالمی بینک نے کہا تھا کہ دونوں ملک باہمی طور پر جنوری کے اواخر تک یہ مسئلہ حل کریں اور معاہدے سے ہٹ کر اگر اسے طے کرنے کی کوشش کی تو یہ معاہدہ غیر فعال ہو جائے گا۔

پاکستان کے وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ان کا ملک بھارت کے ساتھ دہائیوں پہلے طے پانے والے سندھ طاس آبی معاہدے پر کسی بھی قسم کا بیرونی دباؤ قبول نہیں کرے گا۔

پانی کی تقسیم سے متعلق تنازع پر دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں نے معاہدے کے ثالث عالمی بینک سے رجوع کیا تھا۔ پاکستان بین الاقوامی ثالثی عدالت کا تقرر چاہتا ہے جب کہ بھارت اس پر غیر جانبدار مبصر تعینات کرنے کا خواہاں ہے۔

گزشتہ ماہ ہی عالمی بینک نے کہا تھا کہ دونوں ملک باہمی طور پر جنوری کے اواخر تک یہ مسئلہ حل کریں اور معاہدے سے ہٹ کر اگر اسے طے کرنے کی کوشش کی تو یہ معاہدہ غیر فعال ہو جائے گا۔

مبصرین یہ کہتے آئے ہیں کہ اگر پاکستان اور بھارت یہ مسئلہ باہمی طور پر حل کر سکتے تو انھیں عالمی بینک سے رجوع کرنے کی ضرورت نہیں تھی اور عالمی بینک بظاہر معاہدے کے تحت وضع کردہ اپنے کردار سے پہلو تہی کر رہا ہے۔

منگل کو اسلام آباد میں ایک سیمینار میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے پر پاکستان کا موقف ان کے بقول بھارت سے زیادہ مضبوط ہے اور اپنے قومی مفاد کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا۔

خواجہ آصف کے پاس وزارت دفاع کا قلمدان بھی ہے۔ انھوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کو معاہدے کی ہر ایک شق پر اس کی روح کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔

پاکستان کے سابق انڈس واٹر کمشنر جماعت علی شاہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ عالمی بینک کی طرف سے پاکستان کی درخواست کو اولاً قبول کیے جانے کے بعد اس پر صرف نظر کرنا مناسب نہیں اور اسے اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

1960ء میں طے پانے والے اس معاہدے کے تحت مشرقی دریاؤں ستلج، بیاس اور راوی کے پانیوں پر پہلا حق بھارت جب کہ مغربی دریاؤں سندھ، جہلم اور چناب کے 80 فیصد پانی پر پاکستان کا حق ہے۔

بھارت مغربی دریاؤں پر ڈیم اور توانائی کے پیداواری منصوبے بنا رہا ہے جس پر پاکستان معترض ہے۔

بھارت کا موقف ہے کہ وہ معاہدے کے مطابق اپنے حصے کا پانی ہی استعمال کر رہا ہے جب کہ پاکستان کا استدلال ہے کہ ان ڈیمز کی تعمیر سے اس کے ہاں پانی کی فراہمی متاثر ہونے سے وسیع رقبہ بنجر ہونے کا خدشہ ہے۔

رواں ماہ کے اوائل میں امریکہ نے بھی پاکستان اور بھارت پر زور دیا تھا کہ وہ اپنے آبی تنازع کو حل کرنے کے لیے مل کر کام کریں۔

دونوں ملکوں کے تعلقات میں گزشتہ سال در آنے والے شدید کشیدگی کے باعث بات چیت اور اعلیٰ سطحی رابطے تقریباً معطل ہیں اور اس صورتحال میں بظاہر باہمی طور پر اس تنازع کے حل کی کوئی کوشش مستقبل قریب میں وقوع پذیر ہوتی دکھائی نہیں دیتی۔