بھارتی سفیر کی پاکستانی دفتر خارجہ طلبی

INDIA-PAKISTAN/

پاکستانی سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے فائر بندی کے 2003ء کے معاہدے کی پاسداری کو دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد سازی میں اہم جز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک اس پر سختی سے کاربند ہے اور بھارت کو بھی اس کی پاسداری کرنی چاہیے۔

پاکستان نے متنازع کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی مبینہ فائرنگ کے پے درپے واقعات پر احتجاج کے لیے اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کیا۔

پاکستان کا موقف ہے کہ جمعرات کی سہ پہر بھارت فوج نے بٹل سیکٹر میں فائرنگ کرکے اس کے ایک اہلکار کو ہلاک کر دیا تھا اور بھارتی فوج کی طرف سے مبینہ خلاف ورزی کا ایک ہفتے میں یہ دوسرا واقعہ ہے۔

دفتر خارجہ سے جمعہ کو جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے بھارتی ہائی کمشنر شرت سبھروال کو ان واقعت پر پاکستانی تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ان کی مفصل تحقیقات اور مستقبل میں انھیں دوبارہ رونما ہونے سے روکنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔

پاکستانی سیکرٹری خارجہ نے بھارت سے ان واقعات کی اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ برائے پاک بھارت سے تحقیقات کرانے کی پاکستانی پیشکش کو بھی دہرایا۔

بیان کے مطابق جلیل عباس جیلانی نے لائن آف کنٹرول پر فائر بندی کے 2003ء کے معاہدے کی پاسداری کو دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد سازی میں اہم جز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک اس پر سختی سے کاربند ہے اور بھارت کو بھی اس کی پاسداری کرنی چاہیے۔


لائن آف کنٹرول کے قریب گشت پر معمور بھارتی فوجی (فائل فوٹو)

انھوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسے بلا اشتعال حملے دونوں ممالک کے مابین جاری امن عمل کی روح کے منافی ہیں اور یہ نہ صرف ماحول کو خراب کرنے بلکہ اس امن کے عمل کے لیے کی جانے والی پاکستانی کوششوں سے توجہ ہٹانے کا باعث بنتے ہیں۔

سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے امریکہ سمیت 18 ممالک کے سفرا کو لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کے حالیہ واقعات کے بارے میں بریفنگ بھی دی۔

حالیہ ہفتے کے دوران پاکستان اور بھارت دونوں نے ایک دوسرے پر کشمیر میں حد بندی لائن پر فائر بندی کی خلاف ورزی کے الزامات لگائے ہیں۔

ادھر بھارت نے ایک بار پھر جمعرات کو پاکستانی فوج کی طرف سے لائن آف کنٹرول پر اس کے علاقے میں فائرنگ کا الزام عائد کیا ہے لیکن اس واقعے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

قبل ازیں پاکستان نے دعویٰ کیا تھا کہ گزشتہ اتوار کو لائن کنٹرول پر اس کے علاقے باغ سیکٹر میں بھارتی فوجیوں نے سواں پترا چیک پوسٹ پر حملہ کرکے اس کے ایک اہلکار کو ہلاک کردیا تھا۔

جس کے بعد بھارت کی طرف سے بھی پاکستان پر فائربندی کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے گئے اور نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر کو وزارت خارجہ میں طلب کر کے احتجاج کیا گیا تھا۔

دونوں ایٹمی ہمسایہ ممالک کے درمیان کشمیرمیں لائن آف کنٹرول پر فائربندی کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان 2003ء میں معاہدہ ہوا تھا لیکن اس حدبندی لائن پر اکثر و بیشتر ایک دوسرے کے فوجیوں پر فائرنگ کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں۔