یوسف جمیل
جمعہ کو مسلسل تیسرے روز بھارت اور پاکستان کے سرحدی حفاظتی دستوں نے ایک دوسرے کی چوکیوں اور دوسرے ٹھکانوں کو ہلکے اور درمیانی درجے کے ہتھیاروں اور مارٹر توپوں سے ہدف بنایا۔ گولا باری کی زد میں سرحد کی دونوں طرف کے کئی دیہات بھی آ گئے۔ تازہ واقعات میں ایک بھارتی سپاہی اور بھارت کنڑول کے کشمیر میں دو اور پاکستان کے ضلع سیالکوٹ میں ایک شہری ہلاک ہو گئے۔ ان کے علاوہ 15 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
جموں میں عہدیدار وں نے بتایا کہ پاکستان رينجرز نے جمعہ کی صبح بین الاقوامی سرحد کے ارنیا، رنبیر سنگھ پورہ، ہیرا نگر اور رام گڑھ سیکڑوں میں بی ایس ایف کی کم سے کم چالیس چوکیوں اور پچاس دیہات کو بیک وقت ہدف بنانا شروع کیا۔ تقریباً دو سو کلو میٹر لمبی یہ سرحد پاکستان میں ورکنگ باونڈری کہلاتی ہے۔
بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ پاکستانی فائرنگ کا ان کے بقول سخت اور مناسب جواب دیا جا رہا ہے ۔
انہوں نے مزید بتایا کہ تازہ پاکستانی فائرنگ اور گولا باری سے ایک 52 سالہ خاتون اور ایک نو عمر لڑکا ہلاک ہو گئے جبکہ بی ایس ایف کے تین سپاہی اور 12 عام شہری زخمی بھی ہوئے۔
Your browser doesn’t support HTML5
بُدھ اور جمعرات کی درمیانی شب اور جمعرات کے روز دونوں جانب کی فائرنگ میں بھارتی کشمیر میں بی ایس ایف کا ایک ہیڈ کانسٹیبل اور ایک نو عمر لڑکی ہلاک ہوئے تھے۔
ایک تقریب کے دوران مارے گئے سپاہی کے تابوت پر پھولوں کا ہار ڈالنے کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے بی ایس ایف کے ڈائریکٹر جنرل کے کے شرما نے کہا تھا ۔" میں نے اپنے سپاہیوں سے کہا ہے کہ وہ پاکستان کی اشتعال انگیزیوں کا پوری طاقت سے جواب دیں"۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ سرحد پر صورتِ حال انتہائی کشیدہ ہے۔
دوسری جانب پاکستانی عہدیدار وں نے بی ایس ایف پر فائرنگ میں پہل کرنے کا الزام لگایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بُدھ اور جمعرات ہی کی طرح جمعہ کو بھی بی ایس ایف نے نومبر 2003 میں طے پائے فائر بندی کے سمجھوتے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان رينجرز کی اگلی چوکیوں کے ساتھ ساتھ ضلع سیاکوٹ میں ورکنگ باونڈری پر واقع شہری علاقوں پر فائرنگ کی اور مارٹر بم برسائے جس کے نتیجے میں ایک 24 سالہ شہری ہلاک اور ایک اور شہری زخمی ہوگیا۔
جمعرات کو پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ آئی ایس آر پی نے ایک بیان میں الزام لگایا تھا کہ بی ایس ایف نے ضلع سیالکوٹ کے کئی دیہات کو بلا وجہ فائرنگ کرکے ہدف بنایا جس کے نتیجے میں دو خواتین ہلاک اور تین خواتین سمیت پانچ شہری زخمی ہو گئے۔
اس طرح بُدھ کی رات سے جاری فائرنگ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 8 تک پہنچ گئی ہے جبکہ21 افراد زخمی ہیں۔
کشیدہ صورت حال کے باعث دونوں جانب کی سرحدی آبادیوں کے سینکڑوں کنبے محفوظ مقامات کو منتقل ہو رہے ہیں۔
اُدھر اسلام آباد میں بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو لگاتار دوسرے دن دفترِ خارجہ طلب کرکے بی ایس ایف کی طرف سے فائر بندی کی مبینہ خلاف ورزی پر احتجاج درج کیا گیا۔
اس کے فورا" بعد نئی دہلی میں وزارتِ خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ فائر بندی کی خلاف ورزیاں پاکستان رينجرز اور پاکستانی فوج نے کی ہیں جن کا مناسب جواب دیا گیا۔
ترجمان نے کہا ۔" ہم پاکستان کی طرف سے کی جارہی فائر بندی کی ان مسلسل اور بے مثال خلاف ورزیوں کی جن کی وجہ سے انسانی جانیں تلف ہوئی ہیں اور املاک کو نقصان پہنچا ہے مذمت کرتے ہیں"۔
جب کہ ایک اور خبر میں بتایا گیا ہے کہ آج جمعے کے روز بھارتی وزارت داخلہ نے پاکستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر سید حیدرشاہ کو طلب کر کے فائر بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔