دونوں ملکوں کے درمیان لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کے واقعات کے بعد راولاکوٹ اور پونچھ کے درمیان بس اور تجارت کی سروس جنوری کے اوائل سے معطل تھی، حکام کا کہنا ہے کہ منگل سے اس راستے پر تجارت بھی بحال کر دی جائے گی۔
اسلام آباد —
پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کو تقسیم کرنے والی حد بندی لائن کے آر پار ’راولا کوٹ، پونچھ کے درمیان‘ بس سروس بحال کر دی گئی ہے جب کہ اس روٹ پر تجارت منگل کو بحال کی جائے گی۔
دونوں ملکوں کے درمیان لائن آف کنٹرول ’ایل او سی‘ پر رواں ماہ کے اوائل میں فائرنگ کے واقعات کے بعد بس اور تجارت کی سروس معطل تھی۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ’ایل او سی‘ کے آر پار سفر اور تجارت کے لیے قائم ادارے ’ٹریڈ اینڈ ٹریول اتھارٹی‘ کے سربراہ بریگیڈئر ریٹائرڈ محمد اسماعیل نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ گزشتہ کچھ دنوں کے دوران لائن آف کنڑول پر فائرنگ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا اور کشیدگی میں کمی آئی ہے جس کے بعد راولاکوٹ اور پونچھ کے درمیان بس سروس کی بحالی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
محمد اسماعیل نے بتایا کہ منگل سے تجارت بھی بحال کر دی جائے گی۔
’’پیر کا دن سفر کی سہولت کے لیے ہے جب کہ منگل سے جمعہ تک چار دن تجارت کے لیے مخصوص ہیں۔‘‘
اُنھوں نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں لائن آف کنڑول پر فائر بندی کے بعد بس سروس کی بحالی ایک خوش آئند اور مثبت پیش رفت ہے۔
’’یہ جو دوبارہ (بس سروس) شروع ہوئی تو یہ ایک مثبت قدم ہے۔ کیوں کہ ہر وہ اقدام جو امن کی طرف ہو گا لوگ اسے مثبت ہی سمجتھے ہیں۔‘‘
لائن آف کنٹرول پر پاکستان اور بھارت کی فوجوں کے درمیان حالیہ جھڑپوں کی وجہ سے مظفرآباد، سرینگر بس سروس اور تجارت پر کوئی اثر نہیں پڑا۔
رواں ماہ کے اوائل میں کشمیر کو تقسیم کرنے والی حد بندی لائن پر پاکستان اور بھارت کی فوجوں کی طرف سے فائر بندی کے معاہدے کی مبینہ خلاف ورزی اور فائرنگ کے ان واقعات میں دونوں ملکوں کے فوجیوں کی ہلاکت کے بعد دوطرفہ تعلقات میں تناؤ پیدا ہو گیا تھا۔
پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ ان کا ملک بھارت کے ساتھ تمام معاملات بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔
گزشتہ دو برسوں کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں نمایاں بہتری آئی تھی خاص طور پر دوطرفہ تجارت کے فروغ اور عوامی سطحی رابطوں کو فروغ دینے کے لیے کئی سطحوں پر مذاکرات بھی ہوئے۔
تاہم دو ہفتوں سے زائد وقت تک معطل رہنے کے بعد بس سروس کی بحالی کو حکام ایک مثبت پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔
دونوں ملکوں کے درمیان لائن آف کنٹرول ’ایل او سی‘ پر رواں ماہ کے اوائل میں فائرنگ کے واقعات کے بعد بس اور تجارت کی سروس معطل تھی۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ’ایل او سی‘ کے آر پار سفر اور تجارت کے لیے قائم ادارے ’ٹریڈ اینڈ ٹریول اتھارٹی‘ کے سربراہ بریگیڈئر ریٹائرڈ محمد اسماعیل نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ گزشتہ کچھ دنوں کے دوران لائن آف کنڑول پر فائرنگ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا اور کشیدگی میں کمی آئی ہے جس کے بعد راولاکوٹ اور پونچھ کے درمیان بس سروس کی بحالی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
محمد اسماعیل نے بتایا کہ منگل سے تجارت بھی بحال کر دی جائے گی۔
’’پیر کا دن سفر کی سہولت کے لیے ہے جب کہ منگل سے جمعہ تک چار دن تجارت کے لیے مخصوص ہیں۔‘‘
اُنھوں نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں لائن آف کنڑول پر فائر بندی کے بعد بس سروس کی بحالی ایک خوش آئند اور مثبت پیش رفت ہے۔
’’یہ جو دوبارہ (بس سروس) شروع ہوئی تو یہ ایک مثبت قدم ہے۔ کیوں کہ ہر وہ اقدام جو امن کی طرف ہو گا لوگ اسے مثبت ہی سمجتھے ہیں۔‘‘
لائن آف کنٹرول پر پاکستان اور بھارت کی فوجوں کے درمیان حالیہ جھڑپوں کی وجہ سے مظفرآباد، سرینگر بس سروس اور تجارت پر کوئی اثر نہیں پڑا۔
رواں ماہ کے اوائل میں کشمیر کو تقسیم کرنے والی حد بندی لائن پر پاکستان اور بھارت کی فوجوں کی طرف سے فائر بندی کے معاہدے کی مبینہ خلاف ورزی اور فائرنگ کے ان واقعات میں دونوں ملکوں کے فوجیوں کی ہلاکت کے بعد دوطرفہ تعلقات میں تناؤ پیدا ہو گیا تھا۔
پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ ان کا ملک بھارت کے ساتھ تمام معاملات بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔
گزشتہ دو برسوں کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں نمایاں بہتری آئی تھی خاص طور پر دوطرفہ تجارت کے فروغ اور عوامی سطحی رابطوں کو فروغ دینے کے لیے کئی سطحوں پر مذاکرات بھی ہوئے۔
تاہم دو ہفتوں سے زائد وقت تک معطل رہنے کے بعد بس سروس کی بحالی کو حکام ایک مثبت پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔