سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر نے کہا ہے کہ حالات کے تناظر میں پاکستان کا بنیادی مقصد تعلطل کا شکار پاک بھارت مذاکرات کو پھر سے شروع کرنا ہے۔
آٹھ رکنی وفد کے ہمراہ بدھ کو نئی دہلی روانگی سے قبل لاہور کے ہوائی اڈے پر صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کا پاکستان کا ریکارڈ سب سے بہتر ہے اور ان کے بقول بین الاقوامی برادری بھی پاکستان کے اس ریکارڈ کی معترف ہے۔ تاہم ان کا کہناتھا کہ بھارت کو یہ احساس کرنا چاہیے کہ دہشت گردی ایک عالمی،علاقائی اور مقامی مسئلہ ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی قائدین کی طرف سے حالیہ بیانات میں پاکستان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ دہشت گردی سے موثر انداز میں نمٹے تاہم سلمان بشیر کا کہنا تھا کہ گفت وشنید کو صرف ایک معاملے تک محدود کردینا بارآور اقدام نہیں ہوسکتا۔
پاک بھارت خارجہ سیکرٹریوں کی ملاقات کے ایجنڈے کے حوالے سے انھوں نے کہاکہ کشمیر پر بات کرنا ان کی ترجیح ہوگی اس کے علاوہ وہ پانی کے مسئلے سمیت دیگر تمام حل طلب امور پر بھی وہ بات کرنا چاہیں گے۔
خیال رہے کہ نومبر 2008 میں ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کے بعد بھارت نے یک طرفہ طور پر پاکستان کے ساتھ امن مذاکرات کا سلسلہ معطل کر دیا تھا جس کا دوبارہ آغاز جمعرات سے ہو رہا ہے۔