جشن آزادی کی خصوصی تقریب سے خطاب میں صدر زرداری کا کہنا تھا کہ ذاتی مفادات سے بالا تر ہو کر ملک کی ترقی کے مشترکہ مقصد کے لیے مل کر کوششیں کی جائیں۔
پاکستان کے چھیاسٹھویں یوم آزادی کے موقع پر صدر آصف علی زردای اور وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے اپنے پیغامات میں پاکستان کو مشکلات سے نکال کر ترقی کی ڈگر میں ڈالنے کے لیے قومی یکجہتی پر زور دیا۔
ایوان صدر میں خصوصی تقریب سے خطاب میں صدر زرداری کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ذاتی مفادات سے بالا تر ہو کر ملک کی ترقی کے مشترکہ مقصد کے لیے مل کر کوششیں کی جائیں۔
اُنھوں نے کہا کہ جمہوریت کے استحکام، عوام کو بااختیار بنانے اور اعتدال پسند پاکستان کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ بظاہر حکومت اور عدلیہ کے درمیان محاذ آرائی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے صدر زرداری نے پارلیمان کے تحفظ کے عزم کو دہرایا۔
’’پارلیمان عوام کی آواز ہے جسے خاموش نہیں جا سکتا ہے اور نہ ہی ایسا ہونے دیا جائے گا۔ ہمیں پارلیمان کو حملوں کے نئے طور طریقوں سے بچانا ہو گا اور ایسا کیا جائے گا۔‘‘
جشن آزادی کے موقع پر سرکاری تقاریب کے علاوہ ملک کے دیگر بڑے شہروں کی طرح دارالحکومت اسلام آباد کے عوامی مقامات پر جشن آزادی منانے والوں کا غیر معمولی رش دیکھنے میں آیا۔
ماضی کی نسبت رواں سال دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی اس کی بظاہر ایک بڑی وجہ معلوم ہوتی ہے کیونکہ عدم تحفظ کے خوف کے باعث یوم آزادی اور دیگر ایسے موقعوں پر بازاروں اور عوامی مقامات کا رخ کرنے والوں کے رجحان میں خاصی کمی واقع ہوئی تھی۔
اسلام آباد کی ایک مصروف جناح سپر مارکیٹ میں موجود لوگوں کی اکثریت بجلی کی طویل دورانیے کی لوڈشیڈنگ، ایندھن کی قیمتوں میں اضافے اور دیگر اقتصادی مسائل سے نالاں تو دکھائی دی مگر ان کا کہنا تھا کہ وہ یوم آزادی کے جشن میں اس امید سے شرکت کر رہے ہیں کہ آنے والا سال حالات میں بہتری لائے گا۔
ایوان صدر میں خصوصی تقریب سے خطاب میں صدر زرداری کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ذاتی مفادات سے بالا تر ہو کر ملک کی ترقی کے مشترکہ مقصد کے لیے مل کر کوششیں کی جائیں۔
اُنھوں نے کہا کہ جمہوریت کے استحکام، عوام کو بااختیار بنانے اور اعتدال پسند پاکستان کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ بظاہر حکومت اور عدلیہ کے درمیان محاذ آرائی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے صدر زرداری نے پارلیمان کے تحفظ کے عزم کو دہرایا۔
’’پارلیمان عوام کی آواز ہے جسے خاموش نہیں جا سکتا ہے اور نہ ہی ایسا ہونے دیا جائے گا۔ ہمیں پارلیمان کو حملوں کے نئے طور طریقوں سے بچانا ہو گا اور ایسا کیا جائے گا۔‘‘
جشن آزادی کے موقع پر سرکاری تقاریب کے علاوہ ملک کے دیگر بڑے شہروں کی طرح دارالحکومت اسلام آباد کے عوامی مقامات پر جشن آزادی منانے والوں کا غیر معمولی رش دیکھنے میں آیا۔
ماضی کی نسبت رواں سال دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی اس کی بظاہر ایک بڑی وجہ معلوم ہوتی ہے کیونکہ عدم تحفظ کے خوف کے باعث یوم آزادی اور دیگر ایسے موقعوں پر بازاروں اور عوامی مقامات کا رخ کرنے والوں کے رجحان میں خاصی کمی واقع ہوئی تھی۔
اسلام آباد کی ایک مصروف جناح سپر مارکیٹ میں موجود لوگوں کی اکثریت بجلی کی طویل دورانیے کی لوڈشیڈنگ، ایندھن کی قیمتوں میں اضافے اور دیگر اقتصادی مسائل سے نالاں تو دکھائی دی مگر ان کا کہنا تھا کہ وہ یوم آزادی کے جشن میں اس امید سے شرکت کر رہے ہیں کہ آنے والا سال حالات میں بہتری لائے گا۔