عمران فاروق قتل کیس: ایک ملزم سے لندن پولیس کی تفتیش مکمل

وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار

چودھری نثار نے بتایا کہ میٹروپولیٹن پولیس کے لوگ پاکستان میں ہی موجود ہیں جنہوں نے پہلے گرفتار ہونے والے شخص سے تفتیش مکمل کر لی ہے۔

پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے بتایا ہے کہ ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی تحقیقات اطمینان بخش طریقے سے آگے بڑھ رہی ہیں اور اس جرم میں ملوث ایک ملزم سے تفتیش مکمل ہونے کے بعد دیگر دو افراد میں سے ایک تک تحقیقاتی ٹیم کو جمعرات کو رسائی دی جا رہی ہے۔

کراچی کی بااثر سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ "ایم کیو ایم" کے بانی رہنماؤں میں شامل ڈاکٹر عمران فاروق کو ستمبر 2010ء میں لندن میں قتل کر دیا گیا تھا ان کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں پاکستانی سکیورٹی فورسز نے اپنے ہاں رواں سال مختلف مقامات سے تین افراد کو گرفتار کیا تھا۔

برطانیہ تفتیش کے لیے پاکستانی حکومت سے ملزمان تک رسائی کا مطالبہ کرتا رہا ہے اور گزشتہ ماہ ہی وفاقی وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ لندن کی میٹرو پولیٹن پولیس کو گرفتار ملزمان سے تفتیش کے لیے پاکستان آنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

بدھ کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے چودھری نثار نے بتایا کہ میٹروپولیٹن پولیس کے لوگ پاکستان میں ہی موجود ہیں جنہوں نے پہلے گرفتار ہونے والے شخص سے تفتیش مکمل کر لی ہے۔ تاہم انھوں نے اس کی مزید تفصیل بتانے سے یہ کہہ کر گریز کیا کہ اس سے مقدمے پر اثر پڑ سکتا ہے۔

" کل اور پرسوں تفتیش ہوئی ہے وہ اپنی رپورٹس لے کر لندن چلے جائیں گے ہماری جو رپورٹ ہوگی وہ ظاہر ہے وہ ہمارے تفتیشی ادارے دیں گے، عید سے پہلے ایک اور شخص تک ہم رسائی دیں گے اور جو آخری شخص ہوگا اس کے بارے میں ہم مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے کہ اس تک رسائی دینی ہے یا نہیں۔"

انھوں نے ایک بار پھر پاکستانی میڈیا کو اس معاملے میں احتیاط اور مصدقہ معلومات کے ساتھ ہی خبریں پیش کرنے کا کہتے ہوئے درخواست کی کہ ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کا مقدمہ برطانیہ میں چلایا جائے گا اور پاکستانی ذرائع ابلاغ میں آنے والی خبریں اس پر کوئی اثر ڈال سکتی ہیں۔

رواں سال اپریل میں کراچی سے معظم علی نامی شخص کو گرفتار کیا گیا تھا جس پر الزام ہے کہ اس نے عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث دو افراد کو برطانیہ بھیجنے کا بندوبست کیا تھا۔

بعد ازاں جون میں وفاقی وزیر داخلہ نے بتایا تھا کہ اس قتل میں مبینہ طور پر ملوث محسن علی اور خالد شمیم نامی افراد کو پاک افغان سرحد پر چمن کے علاقے سے گرفتار کیا گیا۔