پاکستان کی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ پاکستان ایران گیس پائپ لائن پر کام کریں گے ، امریکہ سے تعلقات کا جائز ہ اورنیٹو سپلائی کی بحالی کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی جبکہ فضائی راستوں سے نیٹو سپلائی کبھی بند نہیں ہوئی۔ وہ پیر کی رات ملتان ایئرپورٹ پر ذرائع ابلاغ سے بات چیت کررہی تھیں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان ایران گیس پائپ لائن کے ساتھ ساتھ پاک ،افغان ،بھارت گیس پائپ لائن پر بھی کام کریں گے۔ حکومت کی خارجہ پالیسی یہ ہے کہ چین، ایران، افغانستان اور بھارت سمیت ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات قائم ہوں اور گہرے تعلقات کے ذریعے خطے میں امن قائم ہو۔
پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ توانائی بحران کے سلسلے میں کسی ایک حل پر اکتفا نہیں کرسکتے۔تمام ملکی توانائی کے ذرائع برورکار لائے جائیں گے ۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی پارلیمنٹ کے تابع ہے۔ امریکہ سے تعلقات کا جائرہ بھی پارلیمنٹ لے گی اور جو بھی فیصلہ ہوگا وہ قومی مفاد کو سامنے رکھ کر کیا جائے گا۔ زمینی راستوں سے نیٹو سپلائی کا فیصلہ بھی پارلیمنٹ ہی کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے باربار اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ہم خطے میں کسی بھی قسم کی فوجی مداخلت برداشت نہیں کرسکتے اور نہ ہی یہ خطہ کسی قسم کی فوجی مداخلت کا متحمل ہوسکتا ہے۔فوجی مداخلت سے منفی نتائج برآمد ہو ں گے۔انہوں نے ایک اورسوال کے جواب میں کہاکہ امریکہ کے ساتھ تعلقات اہم ہیں ۔امریکہ سپرپاور ہے ۔امریکا کے ساتھ بہتر تعلقات ملکی مفاد میں ہیں لیکن تعلقات باہمی احترام کے رشتے پر قائم ہونے چاہیں۔
نیٹو سپلائی سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ نیٹو سپلائی کے فضائی راستے کبھی بند نہیں ہوئے البتہ زمینی راستے بند ہیں ۔نیٹو فورسز کیلئے مشکلات پیدا کرنا پاکستان کے مفاد میں نہیں لیکن سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کے خلاف ایکشن ضروری تھا کیونکہ پاکستان کامفاد سپریم ہے لیکن ہم نیٹوفورسز اور اقوام متحدہ کے ساتھ ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ پاک بھارت مذاکرات کافی عرصہ سے جاری ہیں تاہم گزشتہ دوسال سے یہ سست روی کا شکار تھے لیکن اب بہتری آئی ہے۔دونوں ممالک چاہتے ہیں کہ تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ امروکہ بٹھنڈہ روٹ کی بحالی اگر ملکی مفاد میں ہوئی تواس پر غور ضرور کریں گے۔
وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کے سلسلے میں پاکستان افغان حکومت کی معاونت کرسکتاہے۔انہوں نے کہاکہ افغان صدر کرزئی کادورہ نہایت مفید رہا ۔ صدر کرزئی نے پاکستان کے کردار کااعتراف کیا ہے اورپاکستان سے کہا ہے کہ انٹرا افغان ڈائیلاگ کریں۔