سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے بڑے بیٹے نے چیئرمین نیب فصیح بخاری اور تحقیقات کرنے والی ٹیم کی تشکیل اور ان کے دائرہ اختیار پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے بیٹے ارسلان افتخار نے قومی احتساب بیورو ’نیب‘ کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے جمعرات کو پیش ہو کر اپنے خلاف لگے الزامات کی تردید کی۔
ارسلان افتخار اور معروف کاروباری شخصیت ملک ریاض حسین کے درمیان کروڑوں روپے کے مبینہ لین دین کے حقائق جاننے کے لیے ’نیب‘ نے سپریم کورٹ کے حکم پر ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی جس کے سامنے ارسلان افتخار پہلی مرتبہ پیش ہوئے۔
تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیشی کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں ارسلان افتخار نے چیئرمین نیب فصیح بخاری اور تحقیقات کرنے والی ٹیم کی تشکیل اور ان کے دائرہ اختیار پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے معاملے پر عدالت عظمیٰ میں نظر ثانی کی ایک اپیل دائر کر رکھی ہے۔
ارسلان افتخار نے بتایا کہ انھیں نیب کی جانب سے پہلا نوٹس نہیں ملا تھا جب کہ دوسری مرتبہ بھی ان کے بقول قانونی تقاضوں کے مطابق انھیں نوٹس نہیں بھیجا گیا اور انھوں نے اس حوالے سے اپنے اعتراضات سے تحریری طور پر نیب کو آگاہ کر دیا ہے۔
’’تمام الزامات کو رد کرتے ہوئے میں نے ایک بیان سپریم کورٹ میں دیا ہوا ہے، میرا وہ جواب ہے۔‘‘
اس معاملے کے دوسرے اہم فریق بحریہ ٹاؤن کے سابق سربراہ ملک ریاض بھی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔
نیب نے ملک ریاض کے داماد سلمان احمد اور ان کے کاروباری شراکت دار احمد خلیل کو بھی طلب کر رکھا ہے لیکن وہ دونوں بیرون ملک ہیں اور انھوں نے تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے سے معذرت کی ہے۔
ملک ریاض نے الزام عائد کیا تھا کہ ارسلان افتخار ان سے یہ کہہ کر مالی فوائد حاصل کرتے رہے کہ سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن کے زیر التواء مقدمات میں رعایت دلوانے کے لیے وہ اپنے والد کا اثر و رسوخ استعمال کریں گے۔
ارسلان افتخار اور معروف کاروباری شخصیت ملک ریاض حسین کے درمیان کروڑوں روپے کے مبینہ لین دین کے حقائق جاننے کے لیے ’نیب‘ نے سپریم کورٹ کے حکم پر ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی جس کے سامنے ارسلان افتخار پہلی مرتبہ پیش ہوئے۔
تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیشی کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں ارسلان افتخار نے چیئرمین نیب فصیح بخاری اور تحقیقات کرنے والی ٹیم کی تشکیل اور ان کے دائرہ اختیار پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے معاملے پر عدالت عظمیٰ میں نظر ثانی کی ایک اپیل دائر کر رکھی ہے۔
تمام الزامات کو رد کرتے ہوئے میں نے ایک بیان سپریم کورٹ میں دیا ہوا ہے، میرا وہ جواب ہے۔ارسلان افتخار
ارسلان افتخار نے بتایا کہ انھیں نیب کی جانب سے پہلا نوٹس نہیں ملا تھا جب کہ دوسری مرتبہ بھی ان کے بقول قانونی تقاضوں کے مطابق انھیں نوٹس نہیں بھیجا گیا اور انھوں نے اس حوالے سے اپنے اعتراضات سے تحریری طور پر نیب کو آگاہ کر دیا ہے۔
’’تمام الزامات کو رد کرتے ہوئے میں نے ایک بیان سپریم کورٹ میں دیا ہوا ہے، میرا وہ جواب ہے۔‘‘
اس معاملے کے دوسرے اہم فریق بحریہ ٹاؤن کے سابق سربراہ ملک ریاض بھی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔
نیب نے ملک ریاض کے داماد سلمان احمد اور ان کے کاروباری شراکت دار احمد خلیل کو بھی طلب کر رکھا ہے لیکن وہ دونوں بیرون ملک ہیں اور انھوں نے تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے سے معذرت کی ہے۔
ملک ریاض نے الزام عائد کیا تھا کہ ارسلان افتخار ان سے یہ کہہ کر مالی فوائد حاصل کرتے رہے کہ سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن کے زیر التواء مقدمات میں رعایت دلوانے کے لیے وہ اپنے والد کا اثر و رسوخ استعمال کریں گے۔