سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ نے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف توہین عدالت کے مقدمے کی سماعت 7 مارچ تک ملتوی کر دی ہے۔
منگل کو جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے بینچ کے سامنے وزیراعظم کے وکیل اعتزاز احسن نے پیش ہو کر استدعا کی کہ وہ اپنے موکل کے دفاع میں سیکرٹری کیبینٹ ڈویژن نرگس سیٹھی کو بطور گواہ پیش کرنا چاہتے ہیں اور ان کی اس درخواست کو قبول کر لیا گیا۔
مقدمے کی سماعت کے بعد اعتزاز احسن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ دو دستاویزات عدالت کے ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں جن پر تین اصحاب کے دستخط ہیں، ’’ایک سیکرٹری قانون مسعود چشتی، سابق وزیر قانون بابر اعوان اور تیسری نرگس سیٹھی جو اس وقت وزیراعظم کی پرنسپل سیکرٹری تھیں‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ عدالت نے نرگس سیٹھی کو پیش ہو کر ان دستاویزات ’’کو ثابت کرنے‘‘ کی اجازت دے دی ہے۔
’’ میں مسعود چشتی اور بابر اعوان صاحب کو بھی بلوانا چاہتا تھا کیوں کہ انھوں نے بھی اس دستاویز پر دستخط کیے ہوئے تھے وہ کچھ گریز بھی کر رہے تھے آنے سے اور عدالت نے بھی محسوس کیا ہے کہ اگر ان دستاویزات کو درست تسلیم کر لیا جائے جن پر (مسعود چشتی اور بابر اعوان) کے دستخط تھے تو ان کو بلانے کی ضرورت نہیں پڑے گی‘‘۔
عدالت عظمیٰ نے این آراو فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے پر وزیراعظم گیلانی کے خلاف 13 فروری کو توہین عدالت کی فرد جرم عائد کرتے ہوئے انھیں اپنے دفاع میں گواہ اور شہادتین پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
پاکستان کی سیاسی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی وزیراعظم پر توہین عدالت کے مقدمے میں فرد جرم عائد کی گئی ہے اور اگرعدالت عظمٰی میں مسٹر گیلانی اپنا دفاع کرنے میں ناکام رہے تو انھیں چھ ماہ قید اور وزارت عظمٰی سے مستعفی ہونا پڑے گا۔