’دوبارہ حملہ ہوا توبھرپور جواب دیں گے‘: وزیرِاعظم

.

سرکاری بیان کے مطابق وزیرِاعظم نے کہا ہے کہ ان کی حکومت ملکی خودمختاری پر ایسے کسی حملے کی اجازت نہیں دے گی اور مستقبل میں ایسی کسی بھی کاروائی کا بھرپور جواب دیا جائے گا

پاکستان کےوزیرِاعظم سیدیوسف رضا گیلانی نےامریکہ اورنیٹو ممالک کوخبردار کیا ہے کہ مستقبل میں کسی بھی سرحد پارحملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

وزیرِاعظم گیلانی نےیہ بات برّی افواج کےسربراہ جنرل اشفاق پرویزکیانی سےملاقات کےدوران کہی۔ اس ملاقات میں 26 نومبرکو مہمند ایجنسی میں پاکستانی فوجی چوکیوں پر کیے گئے نیٹو حملے کے تناظر میں ملکی سلامتی سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا ہے۔

جمعہ کی سہ پہر اسلام آباد کے وزیرِاعظم ہاؤس میں ہونے والی اس اہم ملاقات کے دوران بری افواج کے سربراہ نے وزیرِاعظم کو مستقبل میں سرحدپار سے ہونے والی کسی بھی ممکنہ جارحیت سے نمٹنے کے لیے ملک کی مغربی سرحدوں پر کیے گئے دفاعی اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا۔

ملاقات کے بعد جاری کیے گئےسرکاری بیان کےمطابق وزیرِاعظم نے کہا کہ ان کی حکومت ملکی خودمختاری پر ایسے کسی حملے کی اجازت نہیں دے گی اور مستقبل میں ایسی کسی بھی کاروائی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

امریکی افواج کے اس حملے میں 24 پاکستانی فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد سے امریکہ اور پاکستان کے درمیان کشیدگی اپنے عروج کو پہنچی ہوئی ہے۔

پاکستان نے حملے پر شدید ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے نیٹو افواج کو پاکستان کے راستے رسد کی فراہمی معطل کردی تھی اور امریکہ کو بلوچستان میں واقع شمسی ایئر بیس کو 11دسمبر تک خالی کرنے کا حکم دیا تھا۔

ملاقات کے دوران وزیرِاعظم نے فوج کے سربراہ کو یقین دلایا کہ ان کی حکومت اور پاکستانی قوم مسلح افواج کو دفاعی اور پیشہ وارانہ صلاحیتوں میں اضافے کے لیے درکار تمام وسائل فراہم کرے گی۔

یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب صدرِ مملکت اور مسلح افواج کے کمانڈر اِن چیف آصف علی زرداری دبئی کے ایک اسپتال میں زیرِ علاج ہیں اور حکومتی وضاحتوں کے باوجود ان کے اس اچانک دورے کے متعلق مختلف قیاس آرائیاں جاری ہیں۔

حکومتی وزرا اور صدارتی ترجمان کا کہنا ہے کہ صدر دل کے عارضے کے باعث دبئی میں زیرِ علاج ہیں اور جلد وطن لوٹ آئیں گے۔ تاہم کئی تجزیہ کار ان کی منگل کی شب اچانک دبئی روانگی کو 'میمو گیٹ' اسکینڈل سے جوڑ رہے ہیں جس کے سامنے آنے کے بعد، بعض قیاس آرائیوں کے مطابق، فوج اور حکومت کے مابین تعلقات میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔

تاہم وزیرِاعظم گیلانی اور جنرل کیانی کے درمیان جمعے کو ہونے والی ملاقات کے بعد جاری کیے گئے مختصر اعلامیے میں اس بات کا کوئی ذکر نہیں ہے کہ دونوں رہنمائوں کی ملاقات میں صدر زرداری کی صحت سے متعلق کوئی بات ہوئی تھی۔

اس سے قبل جمعہ کو اسلام آباد میں امریکی سفیر کیمرون منٹر نے وزیرِخارجہ حنا ربانی کھر سے ملاقات کی تھی جس میں دفترِ خارجہ کے مطابق "دو طرفہ تعلقات کی موجودہ صورتِ حال" پر غور کیا گیا۔

دفترِ خارجہ کی جانب سے ملاقات کے بعد جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی سفیر نے وزیرِخارجہ کو مہمند حملے کی تحقیقات جلد مکمل کرنے کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک دوطرفہ تعلقات کو جلد از جلد معمول پر لانے کے لیے پاکستانی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔

دریں اثنا پاکستانی ذرائع ابلاغ میں آنے والی خبروں میں کہا گیا ہے کہ شمسی ایئر بیس سے امریکی فوجیوں اور سامان کا انخلا جمعہ کو مکمل ہوگیا ہے اور امکان ہے کہ ہفتے سے ہوائی اڈے کا کنٹرول متحدہ عرب امارات کے حکام سنبھال لیں گے۔

مذکورہ ہوائی اڈہ 2001ء میں افغانستان کے خلاف فوجی حملے کے آغاز سے امریکی افواج کے زیرِاستعمال تھا اور گمان کیا جاتا ہے کہ امریکی خفیہ ایجنسی 'سی آئی اے' ڈرون طیاروں کی پروازوں کے لیے اس کا استعمال کر رہی تھی۔

پاکستان کی جانب سے امریکہ کو ہوائی اڈہ خالی کرنے کی ڈیڈلائن دیے جانے کے بعد سے اب تک گزشتہ 13 روز میں ملک کے قبائلی علاقوں میں کوئی ڈرون حملہ نہیں ہوا ہے۔