گوادر میں 650 ایکڑ اراضی چینی کمپنی کے حوالے کر دی گئی

وفاقی وزیر برائے بندرگاہ و جہاز رانی کامران مائیکل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ایک معاہدے کے تحت گوادر میں تجارتی زون بنانے کے لیے چین کی کمپنی کو یہ اراضی فراہم کی گئی۔

پاکستان نے ملک کے ساحلی شہر گوادر میں 650 ایکڑ اراضی بدھ کو چین کی کمپنی کے حوالے کر دی ہے۔

یہ اراضی ’چائنیز اورسیز پورٹ ہولڈنگ‘ کمپنی کو چالیس سال کے پٹے پر دی گئی۔

وفاقی وزیر برائے بندرگاہ و جہاز رانی کامران مائیکل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ایک معاہدے کے تحت گوادر میں تجارتی زون بنانے کے لیے چین کی کمپنی کو یہ اراضی فراہم کی جا رہی ہے۔

’’ہم نے ان کے لیے 2281 ایکڑ زمین حاصل کی تھی جس پر صنعتی زون بننا تھا فری زون، تو اس کے پہلے مرحلے میں 650 ایکڑ زمین ان کے حوالے کر رہے ہیں۔۔۔ یہ فری ٹریڈ زون کا حصہ ہے۔ اس میں ویئر ہاؤسز بنیں گے اس میں انڈسٹری لگے گی اور کل کو اس پر آئل سٹی بھی بننی ہے۔‘‘

پاکستان نے 2013 میں باضابطہ طور پر بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کی بندرگاہ کا انتظام چین کی ایک سرکاری کمپنی کو سونپا تھا۔ لیکن سلامتی کے خدشات اور شاہراہوں کے ناکافی ڈھانچے کی وجہ سے اس بندرگاہ پر مکمل طور پر سرگرمیاں شروع نا ہو سکیں۔

پاکستان میں عہدیداروں کا کہنا ہے کہ گوادر بندرگاہ کا انتظام چین کو دینے سے ملک کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں ترقی کا حصول ممکن ہو سکے گا۔

جب کہ اس بندرگاہ کے ذریعے پاکستان کو دنیا بھر خصوصاً وسط ایشیائی ملکوں تک اپنی تجارت کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔

گوادر کی بندرگاہ 2007ء میں 25 کروڑ ڈالر کی لاگت سے مکمل کی گئی تھی جس کے لیے 80 فیصد سرمایہ چین نے فراہم کیا تھا۔

چین اپنے استعمال کا ساٹھ فیصد خام تیل مشرق وسطیٰ کی ریاستوں سے خریدتا ہے، چین کی اقتصادی ترقی کو دیکھتے ہوئے آئندہ سالوں میں اس کی تیل کی درآمدات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے اس لیے توقع کی جا رہی ہے کہ چین تیل کی درآمد کے لیے اسی بندرگاہ کو استعمال کرے گا۔

واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں چین کے صدر شی جنپنگ کے دورہ پاکستان کے موقع پر دونوں ممالک نے ’چین پاکستان اقتصادی راہداری‘ کے منصوبے پر دستخط کیے تھے۔ 46 ارب ڈالر مالیت کے ان منصوبوں کے تحت چین کے صوبے سنکیانگ کو سڑکوں، ریلوے لائنوں، پاور پلانٹس، پائپ لائنوں، صنعتی زونز اور فائبر آپٹک کیبل کے جال کے ذریعے گوادر بندرگاہ سے جوڑا جائے گا۔

پاکستان نے اقتصادی راہداری سے جڑے منصوبوں کی تکمیل کے لیے سکیورٹی کے بھی اضافی انتظامات کا اعلان کر رکھا ہے اور اس کے لیے لگ بھگ 10,000 اہلکاروں پر مشتمل ایک سپیشل فورس تشکیل دی جائے گی۔

اس کے علاوہ گوادر کی بندرگاہ کے تحفظ کے لیے بھی خصوصی فورس بنائی گئی ہے۔ پاکستان کا موقف ہے کہ گہرے سمندر تک رسائی کے لیے گوادر بندرگاہ ’اسٹریٹیجک‘ اہمیت کی حامل ہے۔