پاکستان میں بجلی کے بعداب گیس کا بحران بھی شدت اختیار کر گیا ہے اور اس قدرتی ایندھن پر چلنے والی صنعتوں کی ناصرف پیداواری صلاحیت متاثر ہور ہی ہے بلکہ کئی چھوٹی فیکٹریاں بھی بندہو گئی ہے۔ اس صورت حال پر قابو پانے کے لیے حکومت نے پنجاب میں سی این جی اسٹیشنوں کو ہفتے میں تین دن جب کہ سندھ میں دو دن گیس کی فراہمی بندکرنے کا اعلان کیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ سی این جی اسٹیشنوں کو گیس کی فراہمی کم کرنے کے بعد اب یہ گیس صنعتوں کے لیے دستیاب ہوگی جس سے نا صرف پیداواری صلاحیت بہتر ہو گی بلکہ روزگار کے وسائل بھی بڑھ سکیں گے۔
پاکستان میں سی این جی پر چلنے والی گاڑیوں کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہے اور اس صنعت سے وابستہ لوگوں نے حکومت کے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اعلان کردہ نئے شیڈول کو فوری طور پر واپس لے ۔ پاکستان سی این جی اسٹیشنز ایسوسی ایشن کے صدر غیاث پراچہ کے بقول ایک اندازے کے مطابق ملک میں روزانہ تقریباً چار کروڑ افراد سی این جی پر چلنے والی گاڑیوں میں سفر کرتے ہیں ۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اُنھوں نے بتایا کہ پاکستان میں 3400 سی این جی اسٹیشن ہیں جہاں لگ بھگ پانچ لاکھ افراد کا براہ راست روزگار ان سے جڑا ہوا ہے ۔ اُن کا کہناتھا اس ماحول دوست ایندھن کے لیے قائم سی این جی اسٹیشنوں پر ملک میں کھربوں روپے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے لیکن اب حکومت کے فیصلے سے یہ اس شعبے سے جڑے افراد کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔ لیکن ان اعداد و شمار کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
تاہم حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں دستیاب گیس میں سے بیشتر حصہ ٹرانسپورٹ یا گاڑیوں کو چلانے میں استعمال ہو جاتا ہے اور دیگر شعبے بالخصوص صنعتیں اس سے متاثر ہو رہی ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ تیل اور گیس کی قیمتوں کا تعین کرنے والے سرکاری ادارے ”اوگرا“ کے مطابق کھاد ا ور زرعی شعبے سے متعلق دیگر اشیاء تیا رکرنے والی صنعتوں کو رعایتی نرخوں پر گیس فراہم کی جارہی تھی اور گذشتہ بارہ سال سے اُس میں اضافہ نہیں کیا گیا تھا ۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اب یہ رعایت ”سبسڈی“ ختم کی جاری رہی ہے ” اوگر ا نے اضافہ تجویز کیا تھا وہ زیادہ تھالیکن حکومت 15فیصد اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔“
اُنھوں نے کہا کہ طلب اور رسد میں اضافے کی وجہ سے ملک میں گیس کی قلت کا سامنا ہے اور خاص طور پرگیس پر چلنے والی صنعتوں اور گھریلو صارفین کو مشکلا ت درپیش ہیں۔
حال ہی میں پارلیمنٹ کے اجلاس میں پیٹرولیم اور قدرتی وسائل کے وفاقی وزیر ڈاکٹر عاصم حسین نے ایوان کو بتایا تھا کہ صوبہ بلوچستان میں گیس کے 100کھرب کیوبک فٹ کے ذخائر موجود ہیں ۔ اُنھوں نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے ان ذخائر کے بارے میں معلومات کو پوشید ہ رکھا تاہم ڈاکٹر عاصم نے اس کی وضاحت نہیں کی۔