علاقائی امن کے بغیر خوشحالی ممکن نہیں: نواز شریف

خارجہ پالیسی سے متعلق اپنی اولین پالیسی ’گائیڈ لائنن‘ میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ایسے اُمور جن پر اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان ہم آہنگی نہیں ہے اُن پر اتفاق رائے قائم کیا جائے۔
پاکستان کے نو منتخب وزیراعظم نواز شریف نے جمعرات کو ملک کی خارجہ پالیسی سے متعلق رہنما اصولوں کا تعین کرتے ہوئے ہے علاقائی ملکوں سے تعلقات پر توجہ مرکوز کرنے کی ہدایت کی ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چوہدری نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز کانفرنس میں وزیراعظم کی طرف سے خارجہ پالیسی کے بارے میں ہدایات کی تفصیلات بتائے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے یہ واضح کیا ہے کہ جب تک خطے میں امن نہیں ہو گا اُس وقت تک ملک میں ترقی کے لیے کی جانے والی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکیں گی۔

پاکستانی وزیراعظم نے مستحکم افغانستان کے لیے بھی علاقائی ممالک کے درمیان اتفاق رائے کی اہمیت پر زور دیا اور اُنھوں نے افغانوں کی زیر قیادت امن و مصالحت کی کوششوں کی حمایت کے عزم کو دہرایا۔

بیان میں پڑوسی ملک بھارت کے علاوہ مشرق وسطیٰ، سعودی عرب، ایران اور ترکی سے بھی قریبی تعاون جاری رکھنے کا اعادہ کیا گیا۔

امریکہ سے تعلقات کے بارے میں ترجمان نے بتایا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں کئی شعبوں میں مشترکہ مفادات ہیں اور وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ایسے اُمور جن پر اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان ہم آہنگی نہیں ہے اُن پر اتفاق رائے قائم کیا جائے۔



ترجمان اعزاز احمد چوہدری نے بتایا کہ نو منتخب وزیراعظم نے یورپی ممالک، روس اور خاص طور پر چین سے تعلقات کے بارے میں بھی خارجہ پالیسی سے متعلق اپنے بیان میں ہدایات دی ہیں۔

’’نئی حکومت نے ہمیں جو گائیڈ لائن دی ہے، اس میں خارجہ پالیسی سے متعلق اہم چیزوں کی نشاندہی اور اُن پر زور دیا گیا ہے۔‘‘

دہشت گردی کے انسداد سے متعلق بھی نو منتخب وزیراعظم نے کہا ہے کہ قومی اتفاق رائے سے ایک جامع پالیسی بنائی جائے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے انسداد کے لیے ضروری ہے کہ بیرونی عوامل کو بھی سمجھا جائے اور شدت پسند عناصر کو بیرون ملک سے ملنے والے وسائل کو روکا جائے۔

اُنھوں نے کہا کہ دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے اسلام آباد کو علاقائی اور عالمی برادری کے تعاون کی بھی ضرورت ہو گی۔

نواز شریف نے بیرون ملک پاکستانی سفارت کاروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ معاشی سفارت کاری، غیر ملکی سرمایہ ملک میں لانے، عالمی برادری سے معاشی تعاون بڑھانے اور تجارت کے فروغ کے لیے کام کریں۔

اس بارے میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ توانائی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے بھی وزیراعظم نے دیگر ممالک میں قائم سفارت خانوں کو خصوصی ہدایت جاری کی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں استحکام اقتصادی ترقی اور لوگوں کی خوشحالی ہی سے ممکن ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے پاکستانی سفارت خانے کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔

اُنھوں نے اپنے سفارت کاروں کو ہدایت کہ وہ اقتصادی سفارت کاری پر خصوصی توجہ دیں۔