مسعود اظہر کی گرفتاری سے آگاہ نہیں: ترجمان وزارت خارجہ

بھارت کی طرف سے فراہم کیے گئے شواہد پر کارروائی کرتے ہوئے پاکستان میں جیش محمد کے کئی مشتبہ شدت پسندوں کو پٹھان کوٹ فضائی اڈے پر حملے میں ملوث ہونے کے شبہے میں گرفتار کیا گیا ہے

پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ وہ کالعدم تنظیم جیش محمد کے رہنما مسعود اظہر کی گرفتاری سے متعلق آگاہ نہیں ہیں۔

اس سے قبل پاکستان اور بھارت کے ذرائع ابلاغ میں آنے والی خبروں میں کہا گیا تھا مسعود اظہر کو تحویل میں لیا گیا ہے۔

تاہم جمعرات کو ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں جب دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی اللہ سے مسعود اظہر کی گرفتاری کے بارے میں پوچھا گیا تو اُنھوں نے اپنے مختصر جواب میں کہا کہ وہ اس گرفتاری سے آگاہ نہیں ہیں۔

تاہم قاضی خلیل اللہ نے کہا کہ دونوں ملک ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ دہشت گردی ایک مشترکہ دشمن ہے۔

’’جو ہمارا مقصد ہے کہ دہشت گردی کو اس خطے سے ختم کیا جائے اور اس کے لیے مل جل کر کوششیں کرنا ضروری ہیں اور یہ ہی ایک اچھا راستہ ہے۔‘‘

وزیراعظم نواز شریف کی سربراہی میں بدھ کو ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد سرکاری بیان میں کہا گیا تھا کہ بھارت کی طرف سے فراہم کیے گئے شواہد پر کارروائی کرتے ہوئے پاکستان میں جیش محمد کے کئی مشتبہ شدت پسندوں کو پٹھان کوٹ فضائی اڈے پر حملے میں ملوث ہونے کے شبہے میں گرفتار کیا گیا ہے جب کہ اس تنظیم کے دفاتر کا پتا لگا کر انہیں بند کیا جا رہا ہے۔

تاہم سرکاری بیان میں گرفتار کیے گئے افراد کے نام اور اُن کی تعداد نہیں بتائی گئی تھی۔

رواں ماہ کے اوائل میں پاکستان کی سرحد کے قریب واقع پٹھان کوٹ میں بھارتی فضائیہ کے اڈے پر ہونے والے حملے میں کم از کم 7 بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ بھارت کی مشاورت سے ایک تحقیقاتی ٹیم کو پٹھان کوٹ بھیجنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک چھ رکنی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جس کے مرکزی رابطہ کار صوبہ پنجاب میں انسداد دہشت گردی کے محکمے کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل رائے طاہر ہوں گے۔

اس ٹیم میں خیبر پختونخوا کے انسداد دہشت گردی کے محکمے کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل صلاح الدین خان کے علاوہ وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘، انٹیلی جنس بیورو اور فوج کے خفیہ اداروں ملٹری انٹیلی جنس اور ’آئی ایس آئی‘ کا ایک ایک نمائندہ شامل ہوگا۔

مسعود اظہر جیش محمد کے بانی ہیں جو طویل عرصہ تک بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں شدت پسند سرگرمیوں میں ملوث رہی ہے۔ اس سے قبل مسعود اظہر شدت پسند تنظیم حرکت المجاہدین سے وابستہ تھے۔ 1994میں بھارت نے انہیں سرینگر سے گرفتار کیا تھا

1999 میں ایک بھارتی طیارہ اغوا ہونے کے بعد طیارے کی واپسی کے لیے شدت پسندوں سے مذاکرات کے نتیجے میں احمد عمر شیخ اور مشتاق زرگر کے ہمراہ مسعود اظہر کو رہا کر دیا جس کے بعد وہ بھاگ کر پاکستان آ گئے اور جیش محمد کی بنیاد رکھی۔

پاکستان نے جیش محمد کو 2002 میں کالعدم قرار دے دیا تھا جبکہ اقوام متحدہ، امریکہ اور برطانیہ سمیت کئی دیگر ممالک نے بھی اسے کالعدم قرار دے رکھا ہے۔