چین اور ایران کے دورے کے بعد خواجہ آصف ترکی پہنچ گئے

فائل

گزشتہ جمعہ کو خواجہ آصف نے چین کا دورہ کیا تھا اور اطلاعات کے مطابق وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوورف سے بھی ملاقات کریں گے۔

پاکستان کے وزیرِ خارجہ خواجہ آصف منگل کو ترکی پہنچے جہاں اُنھوں نے اپنے ترک ہم منصب میولد چاوو سوگلو سے وفود کی سطح پر ہونے والے مذاکرات میں پاکستان کے وفد کی قیادت کی، جس میں دوطرفہ تعلقات کے علاوہ علاقائی امور بشمول افغانستان کی صورت حال پر بات چیت کی گئی۔

دونوں وزرائے خارجہ نے باہمی دلچسپی کے دیگر اُمور کے علاوہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر جاری مبینہ مظالم پر بھی بات چیت کی۔

پاکستانی وزیر خارجہ نے ترکی وزیراعظم بن علی یلدرم سے بھی ملاقات کی۔

خواجہ آصف نے پیر کو ایران کا ایک روزہ دورہ کیا تھا جہاں اُنھوں نے اپنے ہم منصب جواد ظریف سے مذاکرات کے علاوہ صدر حسن روحانی سے بھی ملاقات کی تھی۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے گزشتہ ماہ افغانستان اور جنوبی ایشیا سے متعلق نئی پالیسی کے اعلان کے بعد جہاں پاکستان میں اندرون ملک اعلیٰ سطحی مشاورت کا سلسلہ جاری ہے وہیں پاکستانی حکومت کی ہدایت وزیر خارجہ دوست ممالک کے دورے کر کے اُنھیں بھی پاکستان کے موقف سے آگاہ کر رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کی افغانستان اور خطے سے متعلق پالیسی میں پاکستان میں مبینہ طور پر موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا ذکر کرتے ہوئے یہ کہا گیا تھا کہ امریکہ اس بارے میں مزید خاموش نہیں رہ سکتا۔

پاکستان کی طرف سے امریکہ کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ملک میں تمام دہشت گردوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی گئی اور اب پاکستان میں کسی بھی شدت پسند تنظیم کا منظم نیٹ ورک موجود نہیں ہے۔

گزشتہ جمعہ کو خواجہ آصف نے چین کا دورہ کیا تھا اور اطلاعات کے مطابق وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوورف سے بھی ملاقات کریں گے۔

پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف بارہا یہ کہہ چکے ہیں افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے بلکہ اس تنازع کا دیرپا حل افغانوں کی زیر قیادت مذاکرات ہی سے ممکن ہے جس میں پاکستان پوری نیک نیتی سے تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔